Official Web

بائیڈن انتظامیہ کا فلسطینی امداد بحال کرنے کا فیصلہ

واشنگٹن: نئی امریکی انتظامیہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کی روکی گئی امداد کو بحال کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

سابق صدر نے فلسطین کی 235 ملین ڈالر امداد روک دی تھی۔ امریکا کی جانب سے فراہم کی جانے والی اس امداد میں سے دو تہائی حصہ اقوام متحدہ کے ادارے برائے فلسطینی مہاجرین Unrwa کو جاتا تھا، جو کہ 2018 میں 360 ملین ڈالر کی امریکی امداد رک جانے کی وجہ سے مالی بحران کا شکار ہے۔

وائٹ ہائس کی جانب سے جاری ہونے والی اس پریس ریلیز کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ طویل مدت سے تعطل کے شکار امن معاہدے کو بحال کر کے فلسطینیوں کے ساتھ اعتماد کی فضا قائم کرنا چاہتی ہے۔
یاد رہے کہ فلسطینی راہنمائوں کی جانب سے سابق صدر پراسرائیل کی طرف جھکائو رکھنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے، اور اسی وجہ سے انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ سال پیش کیے گئے امن معاہدے کو مسترد کر دیا تھا، کیوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی کنارے اور وادی یمن میں یہودی آباد کاری پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا غیر منقسم دارلخلافہ قرار دیا تھا۔

 

سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلینکین کا اس بارے میں کہنا ہے کہ امریکی پلان میں غزہ اور مغربی کنارے پر 75ملین ڈالر کی معاشی اور ترقیاتی معاونت بھی شامل ہے۔ جب کہ 10 ملین ڈالر یو ایس ایڈ کے ذریعے قیام امن کے پروگرام اور 150 ملین ڈالر فلاحی کاموں کے لیے اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین ریفیوجی (Unrwa) کو دیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا فلسطینیوں کے ساتھ سیکیوریٹی معاونت کے پروگرامز کو بھی جلد ہی بحال کردے گا۔

اس معاشی امداد میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو کورونا کے معاشی اثرات سے نکلنے میں دی جانے والی مدد بھی شامل ہے۔ جب کہ غزہ اور مغربی کنارے میں فلسظینیوں کوصحت کی سہولیات فراہم کرنے والے ایسٹ یروشلم ہوسپٹل نیٹ ورک کو بھی اس فنڈ میں سے غیر معین رقم ملے گی۔