Official Web

آنکھوں کی حرکات،جسمانی و نفسیاتی کیفیات بیان کرسکتی ہیں

برلن: آنکھوں کو جسم کی کھڑکی کہا جاتا ہے اور اسی لیے کسی مشین الگورتھم سے آنکھوں کی حرکات کو نوٹ کیا جائے تو ناقابلِ یقین معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔

صرف ایک اچھے ایچ ڈی کیمرے کی مدد سے بھی آنکھوں کی ویڈیو جب کسی الگورتھم سے گزاری جائے تو اس شخص کی عادات، صحت، جنس، جذبات و احساسات، منشیات وغیرہ کے استعمال، نسل، قومیت، شخصی دلچسپی اور رحجانات ، مہارت اور صلاحیت، کا احوال لیا جاسکتا ہے۔

2020 میں سائنسدانوں نے دنیا بھر میں آنکھوں کی حرکات اور ٹریکنگ پر شائع ڈیٹا کا گہرائی سے تجزیہ کیا ہے۔ جس سے یہ اہم حقائق سامنے آئے ہیں۔ یہاں تک کہ صرف آنکھوں کو ہی دیکھ کر نفسیاتی اور دماغی امراض مثلاً آٹزم کی ایک قسم، اے ڈی ایچ ڈی، اوسی ڈی اور پارکنسن سمیت کئی امراض کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔

 

اس عمل میں آنکھوں کے ڈیلوں کی حرکت، پتلیوں کا سکڑاؤ اور پھیلاؤ، پلک جھپکنے کی رفتار، نگاہ جمانے اور پھیرنے کو بغور دیکھا جاتا ہے۔ پھر یہ بھی طے شدہ امر ہے کہ آنکھوں کی پتلی کے ڈیزائن فنگرپرنٹس کی طرح مخصوص ہوتے ہیں۔ اسی طرح دماغی بوجھ کا اظہار بھی آنکھیں کرسکتی ہیں۔ یہاں تک کہ آنکھیں  دماغ سے خارج ہونے والے  ڈوپامائن ہارمون کا انکشاف پر کرسکتی ہے۔

یہ تحقیق برلن یونیورسٹی کے جیکب لیون، فلوریان میولر، اور آٹو ہانس مارٹن نے کی ہے۔ 6 مارچ کو شائع ہونے والے اس تحقیقی مقالے کو اب تک 75 ہزار مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے۔