چینی وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس

تیرہویں قومی عوامی کانگریس کے چوتھے اجلاس  کے انعقاد کے دوران ، سات تاریخ کو  ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی ۔پریس کانفرنس میں  2021 میں چین کی سفارت کاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے نشاندہی کی کہ چین کے لئے ، 2021 ایک سنگ میل کا سال ہے۔ چین کی سفارت کاری ایک نیا سفر طے کرے گی، مرکزی رہنما کی قیادت میں سفارت کے میدان میں نئے شاندار باب رقم کرےگی۔
ہانگ کانگ کے امور کا ذکر کرتےہوئے جناب وانگ اینے کہا  کہ ہم  "ایک ملک ، دو نظام” ، "ہانگ کانگ کی  حکمرانی ہانگ کانگ کے عوام  کے ہاتھ میں، اور ہانگکانگ کی  اعلیٰ خودمختاری سمیت تمام اصولوںپر مضبوطی سے قائم رہنے کے لئے پر اعتماد ہیں تاکہ ہانگ کانگ کامستقبل بہتر سے بہتر ہو۔وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقےکے انتخابی نظام کو بہتر بنانے اور مکمل کرنےاور "محب وطن لوگوں کے ہاتھ میں  ہانگ کانگ کی  حکمرانیکا مقصد نہ صرف ہانگ کانگ میں امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے بلکہ یہ "ایک ملک ، دو نظام"  کی پالیسی کا تقاضہ بھی ہے۔ یہ آئین کی طرف سے  قومی عوامی  کانگریس کوسونپے گئے اختیارات اور ذمہ داریاں  ہیں جو سو فیصد قانونی اور جائز ہیں۔

چین امریکہ تعلقات کے بارے میں چینی وزیر خارجہ  نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کی ترقی اور بہتری کے لئے تعاون چین اور امریکہ کا اہم ترین مشترکہ انتخاب ہونا چاہیے۔ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے اندرونی امور میں مداخلت نہ کرنے کے اصول پر کاربندرہناچاہیے۔چینی صدر شی جن پھنگ  نے امریکی صدر بائیڈن کے ساتھ  جو ٹیلی فونک بات  چیت کی تھی اسمیں  دو طرفہ تعلقات  کے  صحیح راستے پر واپس آنے کے لئے کوشش کی سمت پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ چین امریکہ کے ساتھ  تبادلہ خیال کرنے اور تعاون کو وسعت دینے کے لئے تیار ہے۔ امید ہے کہ امریکہ تمام بلا جواز پابندیوں کو ختم کرے گا۔

تائیوان کے مسئلے پر انہوں نے کہا کہ ایک چین کا  اصول چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد اور ناقابلتسخیر سرخ لکیر ہے۔ چین کی حکومت کے پاس تائیوان کے معاملے پر سمجھوتہ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی مراعات کی کوئی گنجائش ہے۔ وانگ ای نےکہا کہ تائیوان چین کا ایک اٹوٹ حصہ ہے، چین کی قومی وحدت ضرور عمل میں لائی جائےگی۔انہوں نے نئیامریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ تائیوان کے معاملے کی اعلیٰ حساسیت کو پوری طرح سے سمجھے ، ایک چین کے اصول اور اس سے متعلق چینامریکہ تین مشترکہاعلامیوں پر عمل پیرا رہے، سابق امریکی حکومت کیخطرناک پالیسیوں کو ترک کرے اور  تائیوان کےامور پر احتیاط سے کام لے۔

وانگ ای نے کہا کہ چین ویکسین پر قومی پرستی کی مخالفت کرتا ہے اور ویکسین کے تعاون کو  اپنے سیاسیمقاصد  کو پورا کرنے کی کوشش کے طور پر استعمالکرنے کی  مذمت کرتا ہے۔ چین  نے سب سے پہلےوعدہ کیا کہ چین  ویکسین کو   عالمی عوامی پروڈکٹ بنائےگا ۔ چین نے  ترقی پزیر ممالک کی ضروریات کو پوراکرنے کے لئے  ایک کروڑ  ویکسین کی فراہمی کا وعدہ کیا۔اور چین  69  ترقی پزیر ممالک کو مفت ویکسین کو فراہم کر رہا ہے اور 43 ممالک کو ویکسین برآمد کر رہا ہے۔ چینی ویکسین کی حفاظت اور تاثیر کو مختلف ممالک نے وسیع  پیمانے پر تسلیم کیا ہے۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ چین اورآسیان ممالک کو جنوبی بحرہ چین کے مسئلے پر اختلافات پر قابو پانا چاہیے، مشاورتی عمل کو آگے بڑھانا چاہیے، جنوبی بحیرہ چین میں تمام فریقین کے درمیان طے پانےوالے اعلامیے پر عمل کرنا چاہیے، باہمی اعتماد وتعاون کومضبوط بنانا چاہیے، اور جنوبی بحیرہ چین کےاستحکام کا مشترکہ طور پر تحفظ کرنا چاہیے۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ سنکیانگ میں نام نہاد اصطلاح "نسل کشی” بالکل بے بنیاد ہے، یہمحض جھوٹ اور افواہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ہم تمامممالک کی شخصیات کے دورہ سنکیانگ کا خیر مقدم کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی آنکھوں سے سچ دیکھ سکیں اور خود افواہ سازوں کو شکست دے سکیں۔
وانگ ای نے کہا کہ گزشتہ چالیس برسوں میں سنکیانگ میں ویغور قومیت کی آبادی میں  پچپن لاکھ پچاس  ہزارسے بڑھ  کر ایک کروڑ بیس لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ اور گزشتہ ساٹھ سالوں میں سنکیانگ  کے  مجموعی معاشی حجممیں 200 گنا سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ متوقع عمر تیس سال سے بہتر سال تک  جا پہنچی ہے۔ ان لوگوں نے ، جو  سنکیانگ گئے تھے ،  مغربی میڈیا میں پیش کردہ سنکیانگ  سے مختلف، ایک خوش حال سنکیانگ دیکھا ہے۔ 
وانگ ای نے کہا کہ کچھ مغربی سیاستدانوں نے سنکیانگ کی ترقی کی حقیقت کو نظر انداز کرکے محضجھوٹ  پھیلایا ہے جس کا مقصد سنکیانگ کی ترقی اور استحکام کو نقصان پہنچانا اور چین کی ترقی کو روکنا ہے۔