Official Web

70 ممالک کی جانب سے انسانی حقوق کونسل میں ہانگ کانگ سے متعلق چین کی حمایت کرنے کے مشترکہ بیان پر چینی نمائندے کا رد عمل

پانچ تاریخ  کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس میں بیلاروس نے 70 ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں مشترکہ تقریر کرتے ہوئے ہانگ کانگ کے امور اور چین کے داخلی  معمولات  میں مداخلت  کی مخالفت کی۔

مشترکہ تقریر میں اس بات پر زور دیا گیا  کہ خودمختار ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اقوام متحدہ کے چارٹر کا ایک اہم اصول اور بین الاقوامی تعلقات کا ایک بنیادی اصول ہے۔ہم  ہانگ کانگ کے خصوصی انتظامی خطے میں چین کے "ایک ملک ، دو نظام”پالیسی  کے نفاذ کی حمایت کرتے ہیں۔  ہانگ کانگ میں قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ کے بعد ، ہانگ کانگ نے ہنگامہ خیز صورتحال سے نجات حاصل کی اور آہستہ آہستہ استحکام کی طرف لوٹ آیا۔ ہانگ کانگ  چین کا لازم و ملزوم حصہ ہے ۔ہانگ کانگ کے امور چین کے داخلی امور ہیں ، اور بیرونی دنیا کو  ان میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ متعلقہ فریقوں کو  چین کی خودمختاری کا دل سے احترام کرنا چاہیے اور ہانگ کانگ کے امور اور چین کے داخلی امور میں مداخلت بند کرنا چاہیے۔

اسی روز جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں چین کے مستقل نمائندہ چھن شو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اقواممتحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس میں ، بیلاروس نے 70 ممالک کی جانب سے مشترکہ تقریر کرتے ہوئے ، چین کے ہانگ کانگ کے خصوصی انتظامی علاقےمیں چین کے "ایک ملک ، دو نظام” کے نفاذ کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا ، اور متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ چین کی خودمختاری کا پورے دل سے احترام کریں اور ہانگ کانگ  اور چین کے امورمیں مداخلت بند کریں۔ یہ مشترکہ تقریر پوری طرح سے ظاہر کرتی ہے کہ ہانگ کانگ سے متعلق امور پر چین کے منصفانہ موقف اور اقدامات کی بڑے پیمانے پر حمایت کی گئی ہے۔ انسانی حقوق کے بہانے، کچھ مغربی ممالک کی چین پر دباؤ ڈالنے اورچین کے داخلی معاملات میں مداخلت  کرنے کی کوششضرور  ناکام ہوگی۔