Official Web

سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے، سپریم کورٹ

اسلام آباد ڈیسک)سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر مختصر رائے دیدی ہے ،آٹھ صفحات پر مشتمل رائے چیف جسٹس نے تحریر کی،فیصلہ 4ایک کی تناسبت سے جاری کیا گیا ہے ،جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے ریفرنس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے واپس صدر کو بھجوا دیا – 5 رکنی بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد کے ساتھ ساتھ جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس یحییٰ آفریدی بھی شامل تھے – سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 4 ایک کی اکثریت سے رائے دی اور چیف جسٹس نے رائے پڑھ کر سنائی – سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے آرٹیکل226 کے مطابق خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے ، یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد کرائی،یہ بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابی عمل میں کرپٹ پریکٹس کی روک تھام کے لیے اقدامات کری،سپریم کورٹ ورکرز پارٹی کیس میں قرار دے چکی ہے کہ شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہی،الیکشن کمیشن آئینی ذمہ داریاں پوری کری،عدالت نے اپنی رائے میں مزید کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو بھی آئین نے یہ اختیار دیا ہے کہ وہ کرپٹ پریکٹس اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکی، پارلیمنٹ ایسی کوئی قانون سازی نہیں کر سکتی جس سے الیکشن کمیشن کو حاصل اختیارات میں کمی ہو،وفاق پاکستان اور تمام صوبے آئینی طور پر پابند ہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کی معاونت کری، جہاں تک خفیہ بیلٹنگ کا تعلق ہے سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں جواب دے چکی ہے – ،1967 کے عدالتی فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ووٹ کی رازداری دائمی نہیں ہی،الیکشن کمیشن تمام دستیاب وسائل اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے سینیٹ الیکشن دیانتداری اور شفافیت کے ساتھ کرائی،الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز سے انتخابات کو محفوظ بنائے – اپنے حکم نامے میں چیف جسٹس سمیت چار ججز نے صدارتی ریفرنس قابل جواب قرار دیا ہے جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے باقی ججز کی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے صدارتی ریفرنس کو ناقابل سماعت قرار دیا ہے – جسٹس یحییٰ آفریدی کی طرف سے لکھے گئے مختصر اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کی جانب سے ریفرنس میں اٹھایا گیا سوال قانونی نہیں ہی،غیر قانونی صدارتی ریفرنس کو بغیر جواب دیئے واپس کیا جاتا ہی،اختلافی نوٹ کی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی

 

 

اسلام آباد/پشاور/کراچی/کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈ یسک)سینیٹ (ایوان)کے 37 اراکین سینیٹ کو منتخب کرنے کیلئے پولنگ

(کل)بدھ کو ہوگی – 37نشستوں پر78امیدواروں میں مقابلہ ہو گا – خیبرپختونخوا میں 12نشستوں پر25، بلوچستان میں 12نشستوں پر32،سند ھ میں 11نشستوں پر 17اوراسلام آباد میں 2نشستوں پر4 امیدواروں میں مقابلہ ہو گا،پنجاب سے11سینیٹرز پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں – قومی اسمبلی،سندھ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں پولنگ کا عمل صبح 9سے لیکر شام 5تک جاری رہے گا – طے شدہ فارمولے کے تحت جنرل نشستوں کے انتخابات میں سندھ اسمبلی سے 24ووٹ لینے والے امیدوار کو کامیاب تصور کیا جائیگا – خیبر پختونخوا اسمبلی سے سینیٹ کی جنرل نشستوں کیلئے 18ووٹ اور بلوچستان اسمبلی سے سینیٹ کی جنرل نشستوں پر امیدوار کو کامیابی کیلئے 9ووٹ حاصل کرنے ہوں گی،قومی اسمبلی میں اکثریتی ووٹ لینے والا امیدوار کامیاب ہو گا،اسلام آباد سے جنرل نشست پر پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی اور تحریک انصاف کے حفیظ شیخ میں سخت مقابلہ ہو گا – تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی37نشستوں پر پولنگ (کل)بدھ کو ہوگی – قومی اسمبلی،سندھ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں پولنگ کا عمل صبح 9سے لیکر شام 5تک جاری رہے گا – اسلام آباد سے سینیٹ کی1 جنرل نشست پر پاکستان ڈیموکریٹک کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی اور تحریک انصاف کے حفیظ شیخ میں ون ٹو ون مقابلہ ہوگا – اسلام آباد سے خواتین کی ایک نشست پر مسلم لیگ (ن)کی فرزانہ کوثر اورپی ٹی آئی کی فوزیہ ارشد مدمقابل ہوں گی –