Official Web

بیلٹ پیپرز کی شناخت سے سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خریدوفروخت کو روکا جاسکتا ہی، وفاقی وزراء

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی وزراءنے کہاہے کہ بیلٹ پیپرز کی شناخت سے سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خریدوفروخت کو روکا جاسکتا ہی، ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے ہی تحریک انصاف کا موقف ہی، ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا، شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہی، الیکشن کمیشن کو تمام ٹیکنالوجی فراہم کر سکتے ہیں ، الیکشن کمیشن کہے تو دو گھنٹے میں بیلٹ پیپر چھپ جائیں گے تاہم آئین کی شق 220کے تحت حکومت کے تمام ادارے الیکشن کمیشن سے تعاون کے پابند ہیں ، اپوزیشن جماعتوں کے میثاق جمہوریت میں بھی سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا ذکر ہے – سینیٹ الیکشن صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وفاقی وزرا پر مشتمل حکومتی نمائندہ وفد نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے فیصلے پر قانونی نکات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں شفافیت کی ضرورت ہے وفد میں بابر اعوان، شہزاد اکبر، شفقت محمود، فیصل جاوید، وفاقی وزیر فواد چوہدری اور آئینی ماہرین شامل تھے – ملاقات کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ انہوں نے ملاقات میں تین نکتے اٹھائے پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ نیاز احمد کے کیس میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بیلٹ کی رازداری کے بارے میں الیکشن کمیشن زمینی حالات دیکھ کر فیصلہ کرسکتا ہے دوسرا نکتہ یہ اٹھایا کہ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس پانچ اختیارات ہیں ، جن میں سے پہلا یہ ہے کہ الیکشن دیانتداری کے ساتھ ہو، ایمانداری کا تقاضہ یہ ہے کہ جس پارٹی کا ٹکٹ ہے اسی کو ووٹ دیا جائے جبکہ تیسری بات یہ کہ یہ ایک فیصلہ کن مرحلہ ہی، عمران خان کی حکومت وہ پہلی حکومت ہے جو شفاف الیکشن کیلئے سپریم کورٹ گئی – ہم نے اپوزیشن سے بھی بات کی کہ آپ کا میثاقِ جمہوریت یہ کہتا ہے کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہیی،بابر اعوان نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے شارٹ آرڈر پر الیکشن کمیشن میں مشاورت ہوئی،عدالت نے کہا ہے ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا، شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہی، پاکستان کی تاریخ میں شفاف انتخابات کے حوالے سے یہ فیصلہ کن مرحلہ ہے