Official Web

برطانیہ میں چینی سفارتخانے کی نوول کورونا وائرس کے ماخذ سے متعلق برطانوی وزیر اعظم کے بیان کی تردید

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے حال ہی میں "نوول کورونا وائرس کے ماخذ” کے بارے میں ایک تبصرہ کیا ۔ برطانیہ میں چینی سفارتخانے کے ترجمان نے 17 تاریخ کو اس کا جواب دیا۔

چینی ترجمان نے  کہا کہ کووڈ-۱۹کی وبا پھوٹنے کے بعد سے ، چین ہمیشہ کھلے اور شفاف رویے پر قائم رہا ہے اور نوول کورونا وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے کیلئے عالمی ادارہ صحت کے ساتھ قریبی رابطہ اور تعاون  برقرار رکھا  ہے۔ کچھ عرصہ قبل ہی عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کی ٹیم نے وائرس  کے ماخذکا سراغ لگانے کے لیے  چین کا دورہ کیا  جو  وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے کے لئے  ڈبلیو ایچ او کے  زیر قیادت عالمی سائنسی تحقیقی تعاون کا ایک  حصہ ہے۔چینی حکومت نے اس کے لئے بھرپور مدد فراہم کی  ، جس پر  ڈبلیو ایچ او اور بین الاقوامی ماہرین نے  مثبت تبصرے بھی کیے۔ وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانا ایک پیچیدہ سائنسی مسئلہ ہے جس میں بہت سے ممالک اور مقامات شامل ہیں اور عالمی سائنس دانوں کے تعاون سے اس کام کو انجام دینا چاہئے۔ سائنس کے تجرباتی سپرٹ کا تقاضا ہے کہ  سیاست کو سائنس پر مسلط کرنے کی اجازت نہ دی جائے ، اور سائنسی تحقیق کو بے بنیاد شکوک و شبہات اور تحریف کی نذر نہ کیا جائے ۔

ترجمان نے کہا کہ متعدد شواہد ، اطلاعات اور مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ وبائی مرض دنیا کے بہت سارے مقامات پر 2019 کے دوسرے نصف حصے کے اوائل میں ہی نمودار ہواتھا ، اس لئے ان سب ممالک اور خطوں میں اسی طرح کی تفتیش کی ضرورت  ہے۔ لہذا حقائق اور شواہد جمع کرنے اور سائنسی مفروضوں کے مزید مطالعہ کی خاطر ،  وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے کا کام جغرافیائی طور پر بھی متنوع ہے ۔

وبا ابھی بھی عالمی سطح پر  پھیل رہی ہے ، اور وبا سے لڑنے کے لئے اتحاد بین الاقوامی برادری کی اولین ترجیح ہے۔ چین متعلقہ ممالک کی طرف سے وبا پر  سیاست  اور چین کو بدنام کرنے کی  کو ششوں کی سخت سے مخالفت کرتا ہے۔ ہم  امید کرتے ہیں کہ تمام ممالک  منصفانہ ، بامقصد اور ذمہ دارانہ رویہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے عملی اقدامات سے ڈبلیو ایچ او کے کام کی حمایت کریں گے ، اور انسداد وبا کے بین الاقوامی تعاون اور انسانی صحت  کے ہم نصیب معاشرے  کے قیام میں  مثبت طور پر حصہ لیں گے۔