Official Web

سنکیانگ سے متعلق سچ اور جھوٹ

ایک مدت سے ، امریکہ  اور مغرب میں چین مخالف قوتیں چین کیسنکیانگ پالیسی کو بدنام کرنے کیلئے  چین کے اندرونی معاملات میںمداخلت کا ارتکاب کرتے ہوئے سنکیانگ کے بارے میں بڑیتعداد میں غلط معلومات پھیلائی ہیں۔

در اصل سنکیانگ کا معاملہ نسلی ، مذہبی ، یا انسانی حقوق کا نہیںہے ، بلکہ تشدد ، دہشت گردی اور علیحدگی پسندی  کیخلاف لڑنےکا ہے۔ چینی حکومت نے لوگوں کے جان و مال کے تحفظ  کیلئے سنکیانگ میں قانون کے مطابق انسداد دہشت گردی  کےاقدامات اختیار کیَےہیں اور بلا امتیاز نسل و مذھب  تمام لوگوں کیفلاح کیلئے کام کیا ہے۔  سنکیانگ میں پائیدار ترقی کے نتیجے میں آجتمام نسلی گروہوں سے تعلق رکھنے والے خوشحال زندگی بسر کررہے ہیں اور امن و اطمینان سے اپنے امور سرانجام دے رہےہیں۔ سنکیانگ  سے متعلق  بعض جھوٹ اور  سچ درج زیر ہیں۔

امریکہ کے سابق وزیر خارجہ مائک پومپیو  اس جھوٹ کا پرچار کرتےرہے ہیں کہ چینی حکومت نے سنکیانگ میں ویغور اور دیگر نسلیاقلیتوں کی "نسل کشیکی ہے ۔سچ یہ ہے کہ حالیہ برسوں میں ،سنکیانگ میں ویغور نسل کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ سنکیانگ میں غربت کا مکمل خاتمہ کیا گیا ہے۔ تمام نسلی گروہوںکے لوگوں کے جائز حقوق اور مفادات کا مؤثر انداز میں تحفظ کیاگیا ہے۔ تمام نسلی گروہ یکساں قانونی حیثیت رکھتے ہیں ، اور سبکو  ریاستی امور کے انتظام میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے  ، انکو مذہبی آزادی ، تعلیم ، اپنی بولی اور تحریری زبانیں بولنے  اوراپنی روایتی ثقافت  برقرار رکھنے کی ضمانت دی گئی ہے۔

جھوٹ نمبر ۲: سنکیانگ نے ”  حراستی مرکزقائم کیے  ہیں جسمیں لاکھوں ویغور مسلمانوں کو حراست میں رکھا گیا ہے۔

حقیقت: سنکیانگ میں کبھی بھی نام نہادحراستی مرکز”  قائمنہیں  کیے گئے ۔دراصل  سنکیانگ میں قائم  پیشہ ورانہ تعلیمی اورتربیتی مراکز   اسکول ہیں جو قانون کے مطابق قائم کیے گئے ہیں ۔یہسنکیانگ میں  انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہاپسندی سےمتعلق ایک اقدام ہے جس کا مقصد  دہشت گردی اور انتہاپسندی کی وجوہات کا جڑ سے خاتمہ ہے ۔یہ اقدام تشدد اور  انتہاپسندی کی روک تھام کے لئے اقوام متحدہ کے ایکشن پلان اور انسداد دہشت گردی  سے متعلق بین الاقوامی قراردادوں کےاصولوں اور روح کے مطابق ہے۔  انسداد دہشت گردی کے اناقدامات کے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں اورسنکیانگ میں گزشتہکئی  سالوں سے دہشت گردی  یا تشدد کا کوئی واقعہ رونما  نہیں ہواہے۔

مذکوزہ تربیتی مراکز میں  قومی زبان ، قانون اور پیشہ ورانہ مہارتوںکے کورس پڑھائے جاتے ہیں اور  انتہا پسندی  کے خاتمے کےلئے تعلیمی لیکچر دیے جاتے ہیں۔ یہ طریقہ کار بہت موئثر ثابتہواہے ۔اکتوبر 2019 میں ، سنکیانگ کےمختلف تربیتی مراکز  میںتربیت میں حصہ لینے والے تمام ٹرینیز نے اپنی تعلیم مکمل کرلی ہے ، ان میں سے بیشتر نے مستحکم ملازمت حاصل کرلی ہے اورپرامن زندگی بسر کر رہے ہیں۔

%d bloggers like this: