Official Web

استعفوں کی دھمکی دینے والے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں , شیخ رشید

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ استعفوں کی دھمکی دینے والے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں استعفوں سے کوئی قیامت نہیں آئے گی لیکن جمہوریت اور جمہوری نظام میں بے چینی ضرور پھیلے گی پی ڈی ایم جو فیصلہ کرے گی (باقی صفحہ7بقیہ نمبر58) آج (بروز جمعہ)لال حویلی کے باہر بطور وزیر داخلہ اس کا جواب دوں گا جمہوریت کو طاقت ہمیشہ ڈائیلاگ سے ملتی ہے اور ڈائیلاگ کا دوسرا نام ہی جمہوریت ہے عمران خان نے اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا میں کشمیر کا کیس مثالی انداز میں لڑا ہے لال حویلی کا لال چوک سے گہرا رشتہ ہے لال چوک اور سری نگر کے ہوٹلوں میں آج بھی شیخ رشید کی تصاویر لگی ہیں ہماری آزادی کا ہر سانس کشمیر کی جودجہد آزادی سے جڑا ہے کسانوں کے احتجاج میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام لگانے والا بھارت جان لے پاکستان کبھی ایسی چالیں نہیں چلتا لیکن یہ طے ہے کہ وفا کرو گے تو وفا کریں گے ،جفا کرو گے تو جفا کریں گے اور اگر ستم کرو گے تو ستم کریں گے پیپلز پارٹی سے میرا کوئی رابطہ نہیں اور نہ بلاول سے دوستی ہوئی ہے البتہ آصف زرداری کو بختاور کی شادی کی مبارکباد دیتااور اس کی خوشیوں کے لئے دعا گو ہوں – ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ وقارالنسا کالج برائے خواتین میں یوم کشمیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا شیخ رشید احمد نے کہا کہ ایک طرف پی ڈی ایم سیاسی فیصلے کرنے کو تیار ہے جبکہ دوسری طرف حکومت نئی قانون سازی کے لئے جا رہی ہے نئی قانون سازی میں سینٹ کا ووٹ اوپر لے جانے کے لئے اہم فیصلے کئے جائیں گے کیونکہ عمران خان کی کوشش اور خواہش ہے کہ ملک میں ووٹ کی خریدوفروخت کو روکا جا سکے اور منتخب اراکین سینہ تان کر اوپن طریقے سے اپنی پارٹی کوووٹ دے سکیں لہٰذااپوزیشن کو اوپن ووٹ میں حصہ لینا چاہئے کیونکہ ایسے مواقع بار بار نہیں ملتے حالانکہ اپوزیشن ایک الیکشن میں تجربہ بھی کر چکی ہے جب سینٹ میں 64سے44سیٹیں باقی رہ گئی تھیں انہوں نے کہا کہ سال2006میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے تھے اور اب دونوں ہی اپنے دستخطوں کی نفی کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لانگ مارچ یا عدم اعتماد کا پروگرام بنا رہی ہے جبکہ ہم مارچ کے دوسرے ہفتے میں سینٹ کا الیکشن کرائے گی انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جہاں سے چاہیں سینٹ الیکشن میں حصہ لیں اور انہیں حصہ لینا بھی چاہئے اس سے مولانا کے غصے میں کمی آئے گی جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ تحریکوں سے حکومتیں گر جاتی ہیں وہ یہ جان لیں کہ ہم نے بھی عمران خان کے ساتھ مل کر126دن دھرنا دیا لیکن حکومت نہیں گرا سکے لہٰذا حکومت سے توقع ہے کہ وہ عقل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑے گی ا