Official Web

امریکہ کو بھی عالمی ادارہ صحت کی ماہر ٹیم کو دورے کی اجازت دینی چاہیے، چینی وزارت خارجہ

و تاریخ کو چینی وزارت خارجہ کی معمول کی پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے امریکی  وزیرخارجہ برنکن کے ایک حالیہ بیان کے حوالے سے سوال کیا جس میں انہوں نے کہاتھا کہ چین کو ووہان میں عالمی ادارہ صحت کی تحقیقات کو مزید شفاف بنانا چاہیے۔
اس حوالے سے وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا کہ اس وبا کے پھیلنے کے بعد سے ، چین نے ہمیشہ کھلا اور شفاف رویہ برقرار رکھا ہے اور  وائرس کے ماخذ کا  سراغ لگانے سے متعلق ڈبلیو ایچ او کے ساتھ قریبی رابطے اور تعاون کو برقرار رکھا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ماہرین متعلقہ امور پر بات چیت کے لئے تین بار چین آئے ہیں۔ چینی حکومت نے اس دوران انہیں بھرپور معاونت اور مدد فراہم کی ہے۔چینی ماہرین نے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ بہت سی معلومات اور تحقیق کے نتائج شیئر کیے ہیں اور تشویش کے حامل سائنسی موضوعات پر تفصیلی  تبادلہ خیال کیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او اور بین الاقوامی ماہرین نے چینی کوششوں کو مثبت انداز میں سراہا ہے۔
وانگ وین بین نے کہا کہ اہم چیز یہ ہے کہ وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانا ایک سائنسی مسئلہ ہے۔ اس وائرس کی ابتدا کے حوالے سے دنیا میں بہت سے مشتبہ مقامات موجود ہیں۔ بہت سی سائنسی تحقیقات اور مطالعات کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا کے کئی ممالک یا علاقوں میں یہ وائرس سال 2019 کی دوسری ششماہی  میں  موجود تھا۔ اس کی ایک اہم مثال یہ ہے دسمبر 2019 میں امریکیوں کی جانب سے عطیہ کئے گئے خون میں کووڈ-19 کے اینٹی باڈیز موجود تھے۔ جبکہ امریکہ میں پہلے کیس کی تصدیق کا وقت21 جنوری 2020 ہے۔
وانگ وین بین نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ وائرس کا سراغ لگانے کے حوالے سے سائنسی اور تعاون پر مبنی رویہ اپنائے گا اور چین کی طرح شفافیت کو بھی برقرار رکھے گا ، اور ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کو وائرس کا سراغ لگانے کے لئے امریکہ آمد کی دعوت دے گا اور انسداد وبا کی عالمی کوششوں میں مثبت انداز میں شرکت کرے گا۔