Official Web

چیف الیکشن کمشنر آئین کے تحت کام نہیں کر کررہے , سپریم کورٹ

سلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)بلدیاتی انتخابات نہ کرانے سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ بتانا ہو گا بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جارہی، عوام کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا جارہا ہی، بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہی، کیا چیف الیکشن کمشنر اور ممبران نے اپنا حلف نہیں دیکھا، لوگوں میں پیار کے بجائے نفرت نہ پھیلائیں ،پھر کہا جاتا ہے محرومیاں ختم نہیں ہوتیں ،کیا وزیراعلیٰ پنجاب کا بلدیاتی ادارے ختم کرنے کا اقدام قانونی ہی،بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق آئینی تقاضے کیوں پورے نہیں کیے جارہی،کیا ملک میں بلدیاتی انتخابات کرانا وفاق کی زمہ داری نہیں ہی،بلوچستان پہلا صوبہ تھا جس نے سب سے پہلے بلدیاتی انتخابات کرائے – کیا ہر بار بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے نئے قوانین کا ہونا ضروری ہی، چیف الیکشن کمشنر آئین کے تحت کام نہیں کر کررہے تو سارا دن کیا کرتے ہیں ،انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی روزانہ کی مصروفیات کیا ہوتی ہیں ، آپ ایک آئینی ادارے کے سربراہ ہیں ، آپ کا وجود ہی آئینی ذمہ داری پر عمل کرنے میں ہی،ورنہ آپ کی کوئی حیثیت نہیں ،آپ ایک خودمختار ادارے کے سربراہ ہیں ، این سی او سی کے ماتحت نہیں ،الیکشن کمیشن کے اراکین میں ریٹائرڈ جج بھی شامل ہیں کیا اب انھیں بھی آئین پڑھانا پڑے گا،لوکل باڈیز سیاسی نرسریاں ہوتی ہیں یہیں سے سیاسی قیادت پیدا ہوتی ہی،لگتا ہے الیکشن کمشنر آئین کے بجائے کسی اور کے تابع ہیں ،اگر آئینی زمہ داری ادا نہیں کرسکتے تو استعفیٰ دیکر پنشن انجوائے کریں ،تمام ادارے آپ کے ساتھ تعاون کرنے کے پابند ہیں ،غیر مقبول حکومتیں ہی بلدیاتی انتخابات کرانے سے گھبراتی ہیں ، آپ عدالت کو نہیں بلکہ اپنے ضمیر کو مطمئن کریں ،ضمیر کا بوجھ بہت بھاری ہوتا ہی،ہم خود اس ملک کے دشمن ہیں ،پاکستان کو بیرونی ملک کے دشمنوں کی ضرورت نہیں – کیس کی سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی – دوران سماعت چیف الیکشن سکندر سلطان راجہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم الیکشن کرانے کیلئے مکمل تیار ہیں ،الیکشن کمیشن این سی او سی کی سفارشات کے باعث الیکشن نہیں کرا سکا،پنجاب حکومت نے بلدیاتی نظام مدت مکمل ہونے سے قبل ختم کردیا