Official Web

لازمی نہیں کہ ہر بار لڑکا ہی اظہار محبت کرے، ثروت گیلانی

کراچی(شوبز ڈیسک)اداکارہ ثروت گیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستانی ڈراما و فلم انڈسٹری میں 30 سال کی عمر کے بعد لڑکیوں کو خواتین سمجھ کر انہیں ہیروئن کے کردار نہیں دیے جاتے۔میرا سیٹھی سے یوٹیوب پر بات کرتے ہوئے ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ 30 سال کی عمر کے بعد پاکستانی شوبز انڈسٹری کی خواتین ایک طرح سے مریخ پر چلی جاتی ہیں، کیوں کہ انہیں ہیروئن کا کردار ہی نہیں دیا جاتا۔ثروت گیلانی نے شکوہ کیا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں 30 سال بعد لڑکیوں کو اہمیت نہیں دی جاتی اور ان کی خواہش ہے کہ وہ ایسی ہی خواتین کے لیے کہانیاں بنائیں، جن کی عمریں 30 سال سے بڑھ جاتی ہیں۔اداکارہ نے پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے رویوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کئی بار ایسے کرداروں کی پیش کش کی گئی جن میں انہیں کسی دیور یا جیٹھ کے ساتھ عشق کرنا تھا، تاہم انہوں نے ایسے کرداروں کو جان بوجھ کر ادا کرنے سے انکار کیا۔ثروت گیلانی کے مطابق ایسے موضوعات کے بجائے وہ ایسی خواتین کی کہانیاں سامنے لانا چاہتی ہیں، جن کی معاشرے میں مثالیں دی جاتی ہیں۔انہوں نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ڈراموں میں عام طور پر 30 سال سے زائد عمر کی خواتین کے مسائل کو سامنے نہیں لایا جاتا جب کہ ایسی عمر کی خواتین کے بہت سارے مسائل ہوتے ہیں۔ثروت گیلانی کے مطابق ایسی خواتین کے مسائل اس وقت ہی اسکرین پر آئیں گے جب مواد لکھنے یا بنانے والی کوئی خاتون ہوں گی اور اسی لیے وہ اپنی ساتھی اداکاراوں کو مشورہ دیتی ہیں کہ وہ بھی اس فیلڈ میں آئیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہیں تجسس سے بھرپور ڈرامے اور فلمیں بہت پسند ہیں جب کہ انہیں ہارر فلمیں بھی بہت اچھی لگتی ہیں، کیوں کہ وہ جاننا چاہتی ہیں کہ مجرم افراد کے ذہن میں کیسے خیالات چلتے رہتے ہیں۔ثروت گیلانی کے مطابق ایسا بلکل نہیں ہونا چاہیے کہ ہر بار لڑکا ہی لڑکی سے محبت کا اظہار کرے، انہیں کھانے کی دعوت دے گا اور وہی تعریف کرے گا۔انہوں نے مشورہ دیا کہ لڑکیوں کو بھی یہ سب کام کرنے چاہیے، ساتھ ہی انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ شادی کے بعد آج تک وہ ضرور روز ایک ایسا کام کرتی ہیں جن سے ان کے اور ان کے شوہر کے درمیان تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔اداکارہ نے شادی شدہ خواتین کو بھی مشورہ دیا کہ انہیں شوہروں کے نخرے اٹھانے اور برادشت کرنے چاہیے، کیوں کہ اس سے لڑکے خواتین کے ارد گرد رہتے ہیں۔ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی خاتون بیوی ہوکر بھی شوہر کے لاڈ نہیں اٹھائیں گی تو پھر باہر نخرے اٹھانے والوں کی لائن لگی ہوئی ہے۔اداکارہ نے فیمنزم کے معاملے پر بات کی اور کہا کہ اگرچہ وہ خواتین کے حقوق کی علمبردار ہیں مگر وہ خود کو فیمنسٹ قرار نہیں دیتیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ فیمنزم کے مطلب کو سماج میں غلط سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے بھی کہا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے میں مرد حضرات کا بھی کردار ہے اور بہت سارے مرد حضرات خواتین سے بھی زیادہ فیمنسٹ ہوتے ہیں۔انٹرویو کے دوسرے حصے میں ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ پدر شاہانہ نظام صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے، یہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اور ساتھ ہی اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ مسائل حل کرنے کے لیے خواتین کو مرد حضرات کی ضرورت لازمی پڑے گی۔
ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ مسائل کو حل کرنے میں ہمارے سماج کے مرد حضرات ہی ہمارا ساتھ دیں گے، اس لیے دونوں مرد و خواتین کا اپنا اپنا کردار ہے اور مرد حضرات کی خدمات کا بھی اعتراف کیا جانا چاہیے۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ خواتین کی مدد کرنے کے لیے مریخ یا دوسرے سیارے سے کوئی ایلین آکر مدد نہیں کریں گے بلکہ ان کی مدد ان کے گھروں کے مرد ہی کریں گے۔اداکارہ نے انٹرویو کے دوران نہ صرف سماجی مسائل بلکہ کیریئر اور شادی شدہ زندگی سمیت والدہ بن جانے کے حوالے سے بھی بات کی اور بتایا کہ ان کی شادی کو 6 سال گزر چکے ہیں اور انہیں 2 بچے بھی ہیں، تاہم انہیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کی شادی کو ایک سال بھی نہیں گزرا۔