Official Web

ورلڈ اکنامک فورم "ڈیووس ایجنڈا” مکالمہ میں چینی صدر شی جن بھنگ کا خطاب

پچیس تاریخ کی شام ،چینی صدر شی جن پھنگ نے ویڈیولنک کے ذریعے ورلڈ اکنامک فورم "ڈیووس ایجنڈامکالمہمیں شرکت کی اور خصوصی  خطاب کیا ۔

شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ اس وقت ہم وبائی دور سے گزررہے ہیں،  وبا کے خلاف  جنگ جاری ہے ، لیکن ہمارا ایمان ہے  کہ سردی  بہار کی آمدکو  نہیں روک سکتی  ، اور نہ ہی  تاریک رات صبح کیکرنوں کو  روک سکتی ہے۔ یقینا بنی نوع انسان آفاتکے خلاف جدوجہد میں  فتح یاب ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں  کوئی  دو ایسے پتے  موجودنہیں، جو بالکل ایک  جیسے ہوں اور نہ ہی  ایسی تاریخ ،ثقافت اور معاشرتی نظام جو بالکل ایک  جیسے ہوں ۔مختلف ممالک کی اپنی اپنی تاریخ، ثقافت اور معاشرتینظام ہیں، جن کے ایک دوسرے سے  بہترہونے یا  براہونے کا سوال نہیں ہے ۔ مختلف ممالک کی تاریخ ،ثقافت اور معاشرتی نظام میں تفریق اور اختلافات قدیمزمانے سے موجود  ہیں  ، یہ انسانی تہذیب کی موروثیخصوصیت ہے ۔ تنوع کے بغیر  انسانی تہذیب  کاتصورنہیں  کیا جاسکتا ۔تنوع ایک معروضی حقیقت ہے جو ہمیشہ موجود رہے گی۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہاختلافات خوفناک نہیں ہیں  بلکہ غرور ، تعصب اورنفرت خوفناک ہیں ۔انسانی تہذیب کو  مختلف درجوںمیں تقسیم کرنا خوفناک ہے اور  اپنی تاریخی ثقافت اورمعاشرتی نظام کو دوسروں پر مسلط کرنا  خوفناک ہے۔ ممالک کو  باہمی احترام کی بنیاد پر پرامن بقائے باہمی  کےاصولوں پر قائم رہنا چاہیے  اور  اختلافات کے باوجودمشترکہ تصورات  کاتحفظ کرنا  چاہیے ،تاکہ  ممالک کےمابین تبادلہ کو فروغ ملے  اور انسانی تہذیب کی ترقی اورپیشرفت  ممکن ہو۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ عالمی برادری کو ایکطویل المیعاد نظریہ اپنانا چاہئے اور وعدوں پر عمل درآمدکرنا چاہئے، ترقی پذیر ممالک کی ترقی کے لئے ضروری مددفراہم کرنی چاہیئے، ترقی پذیر ممالک کے جائز ترقیاتی حقوقکا تحفظ کرنا چاہیئے ، مساوی حقوق ، مساوی مواقع اورمساوی قواعد کو فروغ دینا چاہئے ، تاکہ تمام ممالککےعوام ترقی کے مواقع اور کامیابیوں کو بانٹ سکیں۔ انسانیت کو درپیش تمام عالمی مسائل کو کوئی بھی  ملک اکیلا حل نہیں کرسکتا  ۔ ان مسائل کے حل کے لیےعالمی اقدام ، عالمی ردعمل  اور عالمی تعاون کی ضرورتہے۔