Official Web

ویب سیریز سے پاکستانی ڈرامے کوخطرہ نہیں، ہمایوں سعید

کراچی(شوبز ڈیسک)پاکستان کے نامور اداکار ہمایوں سعید کا کہنا ہے کہ ویب سیریز کی وجہ سے پاکستانی ڈرامے کا مستقبل بالکل بھی خطرے میں نہیں پڑا اور اگلے 5 سے 6 سال تک تو یہ ڈراموں کو متاثر نہیں کر سکیں گی۔اردو نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ہمایوں سعید نے کہا کہ کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران 4 ماہ تک شوٹنگز مکمل طور پر رک گئی تھیں۔انہوں نے اس دوران کسی نے کوئی کام نہیں کیا تھا لیکن اس کے بعد اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کے ساتھ کام شروع کیا گیا۔ہمایوں سعید کا کہنا تھا کہ بہت سارے اداکاروں کو کورونا ہوا بھی اور ٹھیک بھی ہو گئے لیکن جنہیں کورونا نہیں ہوا وہ آج بھی دوسری لہر میں ڈرتے ہیں، ہینڈ سینیٹائزرز اور ماسکس کا استعمال کرتے ہیں، احتیاط کرتے ہیں۔پاکستانی ویب سیریز کے ڈراما پر اثرات سے متعلق ہمایوں سعید نے کہا کہ ویب سیریز کی وجہ سے پاکستانی ڈرامے کا مستقبل بالکل بھی خطرے میں نہیں پڑا اور اگلے 5 سے 6 سال تک تو ویب سیریز بالکل بھی ڈرامے کو متاثر نہیں کر سکیں گی۔انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم جو ڈراما بنا رہے ہیں اور جس طرح یہ لکھا جاتا ہے وہ ویب سیریز سے بالکل الگ ہے اور اسی لیے ناظرین ویب سیریز کو دیکھنے کے لیے تیار بھی نہیں ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ہمایوں سعید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بننے والے ڈرامے سماجی مسائل کی نمائندگی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈراموں میں ساس، بہو کی سیاست کو دکھایا جاتا ہے، فحاشی نہیں دکھائی جاتی ہے۔ہمایوں سعید کا مزید کہنا تھا کہ ڈراموں کی کہانیاں سماجی مسائل پر مبنی ہوتی ہیں تو کبھی کوئی ایسا سلگتا موضوع بھی چن لیا جاتا ہے جس کی کہانی آن ایئر جانے کے بعد تنقید کی زد میں آتی ہے۔اس تنقید سے متعلق ہمایوں سعید نے کہا کہ ‘میں ایسی تنقید کو جائز اس لیے نہیں سمجھتا کیونکہ ہمارے معاشرے میں جو ہو رہا ہے ہم وہی دکھا رہے ہیں تو پھر تنقید کیسی؟انہوں نے مزید کہا کہ ڈراما بنانے اور دکھانے کا اصول یہی ہے کہ فحاشی دکھائی جائے نہ ہی اخلاقیات کی حدوں کو عبور کرتے ہوئے ڈائیلاگز ہوں۔ہمایوں سعید کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہمارے ہاں ان دونوں باتوں کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔اداکار نے بتایا کہ یہ تاثر کچھ درست بھی ہے کہ چینل کے ایما پر ڈراما تیار ہوتا ہے لیکن اگر یہ کہا جائے کہ لکھاری کے ہاتھ بالکل ہی بندھے ہوتے ہیں تو یہ درست نہیں ہے کیونکہ سینئر مصنفین کو تو بالکل ڈکٹیشن نہیں دی جاتی۔ہمایوں سعید نے مزید کہا کہ نئے لکھاری ہیں جنہیں رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے انہیں یقینا ڈکٹیشن دی جاتی ہے کہ کیسے لکھیں اور کیا لکھ کر دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے میں یہ کہنا کہ رائٹر کو ڈکٹیٹ کیا جاتا ہے یا اس کے ہاتھ ہی بندھے ہوئے ہیں یہ غلط ہے۔ڈراما رائٹرز سے متعلق ہمایوں سعید کا کہنا تھا کہ اچھے لکھنے والے بہت کم رہ گئے ہیں لیکن خوش قسمتی سے ہمارے ہاں اچھا لکھنے والوں کی قدر کی جاتی ہے۔ہمایوں سعید نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈراما دیکھنا لوگوں کی عادت بن چکی ہے وہ دیکھتے ہیں تو ریٹنگ آتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘میں یہ مانتا ہوں کہ ہمارے ہاں کلاس کا بنا ہوا اور اچھے طریقے کا لکھا ہوا ڈراما کم ہے لیکن اس کے باوجود لوگوں نے ڈراما دیکھنا نہیں چھوڑا۔ہمایوں سعید نے مزید کہا کہ ڈراما سیریل ‘نند’ پر بہت تنقید بھی ہوئی ہے لیکن اسے دیکھا جا رہا ہے۔ڈراموں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض مرتبہ ڈرامے کی کہانی اچھی نہ بھی ہو تو کچھ کرداروں کی بنیاد پر ڈراما چل جاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ کرداروں میں اپنے آپ دیکھ رہے ہوتے ہیں، کہیں نہ کہیں وہ کردار کسی نہ کسی کی زندگی سے جڑے ہوتے ہیں۔ہمایوں سعید نے کہا کہ جب ہم ‘میرے پاس تم ہو’ بنا رہے تھے تو اندازہ نہیں تھا کہ پورا پاکستان اس کے ساتھ جڑ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میں تین سے چار سال میں ایک ڈراما کرتا ہوں لیکن ندیم بیگ کے ساتھ بار بار کام کرنے کا مقصد کوئی گروہ بندی نہیں ہے بلکہ ہم ایک ٹیم بن چکے ہیں۔اداکار نے کہا کہ ہم بغیر ہچکچاہٹ کے آپس میں فیصلے کرتے ہیں کہ کون سا پروجیکٹ اور کیا کہانی لے کر چلنا ہے۔ہمایوں سعید نے کہا کہ ڈراموں کی کہانیاں کل بھی وہی تھیں آج بھی وہی ہیں، فرق صرف دکھانے کا ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کسی عام سی کہانی کو بہترین انداز میں دکھائیں تو وہی چیز مختلف لگ رہی ہوتی ہے اور دل کو چھوتی ہے لیکن اچھی سے اچھی کہانی کو اچھے طریقے سے نہ دکھایا جائے تو دیکھنے والے اس میں دلچپسی نہیں لیتے۔ہمایوں سعید نے کہا کہ لوگ طلاق کو ڈرامے میں دکھانے پر خاصا اعتراض کرتے ہیں تو میرا ان سب سے سوال ہے کہ کیا ہمارے معاشرے میں طلاق کی شرح زیادہ نہیں ہے؟انہوں نے مزید کہا کہ کیا شادی شدہ مرد دوستیاں نہیں کرتے؟ افیئرز نہیں چلاتے؟ کیا عورتیں بے وفائی نہیں کرتیں؟ بے شک اس چیز کی شرح بہت کم ہے لیکن ہے تو سہی۔ہمایوں سعید نے کہا کہ ‘میرے پاس تم ہو’ میں عورت کی بے وفائی دکھائی گئی ہے تو اس پر دیکھنے والوں نے حد سے زیادہ اعتراض نہیں کیا لیکن اعتراض بھی ہوا، ڈراما دیکھنے والوں کی تعداد زیادہ تھی لہذا وہ اعتراض ہی دھندلا سا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ میرا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم وہی دکھاتے ہیں جو معاشرے میں ہو رہا ہے، لہذا تنقید کے بجائے حقیقت پسندی سے کام لیا جائے
۔ایک سوال کے جواب میں ہمایوں سعید نے کہا کہ ان کے پاس جتنے بھی لوگ آئے وہ بعد میں اچھے اداکار ثابت ہوئے۔کسی نہ کسی ہیروئن کے ساتھ نام جڑنے سے متعلق ہمایوں سعید نے کہا کہ ان کا دل کسی پہ نہیں آتا یہ ایک مذاق ہی بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 20 برس قبل ایک اسکینڈل آیا تھا لیکن اس میں بھی سچائی نہیں تھی اس کے علاوہ کبھی اسکینڈل نہیں بنا۔ہمایوں سعید نے کہا کہ ‘میرا نام کسی کے ساتھ بھی جوڑ دیا جاتا ہے شاید میں رومانوی ہیرو ہوں، اسکرین پہ رومانس کرتا دکھائی دیتا ہوں، اسی لیے لوگوں کو لگتا ہے کہ شاید یہ ذاتی زندگی میں بھی ایسا ہی ہو گا لیکن میری بیوی پہ ہی میرا دل آیا اس کے بعد کسی پہ نہیں آیا نہ آئے گا’۔

 

%d bloggers like this: