Official Web

یکساں سمت میں آگے بڑھتے ہوئے چین -امریکہ تعلقات کی بحالی کو فروغ دیا جائے

بیس جنوری کو  نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈننے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ۔ اس وقت نئیحکومت کی چین کے ساتھ اپنائی جانے والیپالیسیاں  توجہ کا مرکز ہیں ۔ 
گزشتہ چار برسوں سے چین امریکہ تعلقات انتہائیمشکل دور سے گزر رہے ہیں ۔اس کی  بنیادیوجہ یہ ہے کہ سرد جنگ کی ذہنیت اور نظریاتیتعصب کی بنیاد پر  امریکہ کے کچھ سیاستدان چینکو "سب سے بڑا خطرہ" گردانتے رہے ۔ وہ چینکے سیاسی نظام کو بدنام کرنے ، چینی کاروباریاداروں کی ترقی کو دبانے اور  چین کے بنیادیمفادات اور اہم معاملات میں مداخلت کرتےہوئے بار ہاریڈ لائن "  تک پہنچ گئے ۔ 
چین امریکہ تعلقات دوبارہ معمول پر لانے کےلیے گزشتہ سال نومبر میں چینی صدر شی جن پھنگنے جو بائیڈن کو صدر منتخب ہونے پر مبارک باددیتے ہوئے امید ظاہر کی تھی  کہ دونوں فریق عدمتنازعات ، عدم تصادم ، باہمی احترام ، اور جیت – جیت تعاون کے جذبے  کے ساتھ  اختلافاتکو سنبھالتے ہوئے اور تعاون پر توجہ مرکوز رکھتےہوئے  چینامریکہ تعلقات کی مثبت اور مستحکمترقی کو فروغ دیں گے ۔ 
باہمی احترام بڑے  ممالک کے درمیان تبادلوںکی کلید ہے ۔موجودہ صورتحال کے تحت تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے فریقین کو روابطکے مناسب  چینلز اور میکانزم قائم کرتےہوئے مثبت پیغام دینا چاہیئے ۔ درحقیقت چیناور امریکہ  کے درمیان وبائی امراض کی روکتھام اور ان پر قابو پانے، معاشی بحالی اورماحولیاتی تبدیلی جیسے شعبوں میں تعاون کی  بڑیگنجائش موجود ہے  اور یہ باہمی اعتماد کو ازسر نوتعمیر کرنے کا ایک موثر ذریعہ بھی ہے۔سب سےاہم بات یہ ہے کہ چین امریکہ تعلقات معمول پرلانے کے لیے ایک ہی سمت میں قدم بڑھانالازمی  ہے ۔