Official Web

چین کی تیار کردہ ویکسین عالمی سطح پر انسداد وبا کی کوششوں میں اعتماد سازی کے فروغ کا موجب

عالمی سطح پر  کووڈ۱۹ کے خطرناک وار بدستور جاری ہیں اور تصدیق شدہ کیسز کی تعداد  دس کروڑ کے قریبپہنچ رہی ہے ۔موجودہ سنگین صورتحال میں  پوری دنیا میں صرف ویکسینیشن کی بدولت ہی عالمی صحت عامہکے بحران کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ اس وقت متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کے آغاز سے ایسا لگتا ہے کہ عالمی سطح پر وبائی صورتحال پر قابو پایا جا سکے گا،ویکسینیشن کی صورت میں عالمی برادری کو امید کی ایککرن نظر آرہی ہے۔ تاہم  ویکسین کی تقسیم میں عدممساوات اور ناانصافی تشویشناک ہے ۔ عالمی ادارہصحت کی ایگزیکٹو کمیٹی کے  آن لائن اجلاس کے دوران   عالمی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈاہانوم گیبریسس کا کہنا تھا کہ ویکسین تک منصفانہ رسائی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔تاحال بلند آمدنی والے کم از کم انچاس ممالک میں ویکسین کی تین کروڑ نوے لاکھ خوارکیں دی گئی ہیں جب کہ ایک محدود آمدنی والے ملک میں صرف پچیس خوراکیں دی گئی ۔

اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے چین نے عالمی برادریسے مطالبہ کیا کہ دنیا بھر میں کووڈ -۱۹ ویکسین کی منصفانہتقسیم اور مساوی استعمال کو یقینی بنانے کی خاطر  ملکر کام کیا جائے ۔ چین اس مقصد کی تکمیل کے لیے اپنی بھر پور کوشش کر رہا ہے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ سالمئی میں منعقدہ  عالمی ادارہ صحت کی ویڈیو کانفرنس کیافتتاحی تقریب میں  چین نے دنیا سے وعدہ کیا تھا کہ چین کووڈ۱۹  ویکسین کی تحقیق و  تیاری اور استعمال کی منطوری کے بعد عالمی سطح پر اسے  عوامی مصنوعاتکے طور پر  فراہم  کرے گا  تاکہ ترقی پزیر ممالک اور کم ترقی یافتہ ممالک   کے لیے عوامی مصنوعات کی حیثیتسے  چینی ساختہ  ویکسین قابل رسائی اور قابل خریداری ہو ۔

دنیا نے ہمیشہ دیکھا ہے کہ چین کے قول و فعل میں کبھی تضاد نہیں رہا ہے۔چین کھوکھلے بیانات کی بجائے ہمیشہ عملی اقدامات پر یقین رکھتا ہے ۔ چین دنیا میں ویکسین کیمنصفانہ تقسیم کے لیے بھر پور کوشش کر رہا ہے اورضرورت مند ممالک اور خطوں کو امداد فراہم  کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  زیادہ سے زیادہ ممالک محفوظ اور موثرچینی ویکسین پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے چین سے ویکسین کا حصول چاہتے ہیں۔یہ امر خوش آئند ہے کہ  ایسے ممالک کی ایک بڑی تعداد ہے جہاں چین  کی تیار کردہویکسین لگانے کا آغاز   ہو چکا ہے ، اور متعدد حکومتی رہنماوں نے بھی چینی ساختہ سب سے پہلے خود لگواتے ہوئے اس پر اپنا بھرپور اعتماد ظاہر کیا ہے۔  پاکستان ، چلی ، سربیا ،  عراق ، آذربائیجان ، انڈونیشیا ، برازیل، ترکی ، الجیریا ، فلپائن اور  زیمبیاسمیت  دیگر کئی ممالک نے وسیع پیمانے پر چینی ساختہ ویکسین کے استعمال کی منظوری دی ہے ۔ان حقائق کی روشنی میں کہا جا سکتاہے کہ  چینی ساختہ ویکسین نے عالمی سطح پر وبا کےخلاف جنگ اور ایک غیر یقینی صورتحال میں دنیا کو ایک نئی امید ، طاقت اور اعتماد دیا ہے۔

کووڈ۔۱۹ نے دنیا کو باور کروایا ہے کہ وائرس کی کوئیسرحد نہیں ہوتی ہے ۔ اگر دنیا بھر کے عوام کو صرفویکسین جیسے موثر طریقے سے محفوظ رکھا جا سکے تو تب ہی انسانیت نوول کورونا وائرس کو مکمل طور پر شکستدے سکتی ہے اور حقیقی سلامتی کا حصول ممکن ہو سکتا ہے ۔