امریکہ میں انتقال اقتدار کے آخری مرحلے میں بھی ایک شخص تنازعات کو بھڑکانے میں مصروف رہاہے ۔ وہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ امریکی وزیرخارجہ پومپیو ہیں جو "جھوٹ ، دھوکہ دہی اورچوری” پر فخر محسوس کرتے ہیں۔حالیہ دنوں ، امریکی حکام کے تائیوان سے رابطے پر پابندیاں ختم کرنا ، کیوبا کو "دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے ملک” قرار دینا ، ایران پر پہلے سے عائد شدہ پابندیوں میں مزید اضافے جیسے اقدامات سے پومپیو نے انتہائی سخت کارروائیوں کا سلسلہ اپنائے رکھا۔صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے سوشل میڈیا پر بھی اپنا آخری سیاسی شو کرتےہوئے حالیہ سالوں میں چین کے حوالے سے اپنی نام نہاد "سیاسی کامیابیوں” کو قابل فخر قراردیتے ہوئے تین دن میں 60 سے زیادہ ٹویٹس کیںاور چینی کمیونسٹ پارٹی پر تنقید سمیت اپنے چینمخالف تعصب کا کھل کر اظہار کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی میڈیا نے بھی پومپیو کی پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ پومپیونئی امریکی انتظامیہ کے لیے سفارتی مشکلات پیداکر رہے ہیں۔نیو یارک ٹائمز نے کہا کہ پومپیو نئیانتظامیہ کے لیے بے شمار” گندگی” چھوڑے جارہے ہیں، "فارن پالیسی” نے بھی پومپیو کیسفارتکاری کو فرسودہ قرار دیا۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پومپیو نئی انتظامیہ کے لیے رکاوٹیں پیدا کرتے ہوئے سال 2024میں صدارتی انتخابات کے لیے اپنی راہ ہموار کر رہے ہیں۔درحقیقت پومپیو کی اقتدار کی چوٹی تک پہنچنے کی خواہش کبھیکوئی راز نہیں رہی ہے۔جب کسی عالمی سپر پاورکا چیف سفارت کار اپنے ذاتی سیاسی عزائم کو قومی مفادات سے بالاتر کرتا ہے تو ، اس کی خارجہ پالیسی بلا شبہ پوری دنیا کے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔ گزشتہ تین سالوں کے دوران ،پومپیو نے ہر جگہ نفرت پھیلائی ہے۔انہوںنے منافقت اور اپنے مغرور پن سےجمہوریت،آزادی اور انسانی حقوق کے اصولوں کو بریطرح پامال کیا ہے ،اپنے مفادات کی خاطر عالمیمفادات کو نقصان پہنچایا ہے جس کے لیے تاریخانہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔