عوام نے پی ڈی ایم کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے , محمود خان

پشاور (بیورو رپورٹ)وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہی، عوام نے ان کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے ، خیبر پختونخوا میں پی ڈی ایم نے جتنے بھی جلسے کیے وہ مکمل طور پر فلاپ ہوئے ہیں ، وہ جو بھی کریں وزیر اعظم عمران خان انہیں کسی صورت این آر او نہیں دیں گے اور ان سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت کا حساب لیا جائے گا – وہ جمعہ کے روز نوشہرہ پریس کلب کی نو منتخب کابینہ کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے – وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش کے علاوہ محکمہ اطلاعات کے دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے – وزیر اعلی نے کہا کہ پی ڈی ایم مسترد شدہ سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو اپنی کرپشن بچانے کے لئے اکھٹے ہوئے ہیں ، ابتدا میں ان لوگوں نے اسمبلی کے فلور پر شور مچانا شروع کیا لیکن جب وزیر اعظم عمران خان نے انہیں این آر او دینے سے صاف انکار کیا تو ان لوگوں نے جلسے شروع کئے ہیں ، اس اتحاد کا جمہوریت اور عوام سے کوئی لینا دینا نہیں یہ صرف اپنی کرپشن کی دولت کو بچانے کے لئے متحد ہوئے ہیں لیکن یہ جتنا بھی شور مچائیں ، کچھ بھی کریں انہیں این آر او کسی صورت نہیں ملے گا اور انہیں ملک کی لوٹی ہوئی دولت کا حساب دینا ہوگا – وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قوم نے پاکستان تحریک انصاف کو احتساب اور کرپشن کے خاتمے کے لئے ووٹ دیا ہے اور موجودہ حکومت اس ایجنڈے سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی – ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم والے ناکام جلسے کرتے رہیں ، ہم نے نہ پہلے ان کو روکا ہے نہ آئندہ روکیں گی، ان کے جلسوں سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم نہ صرف اپنی اس حکومت کے پانچ سال پورے کریں گے بلکہ اگلے انتخابات میں بھی عوام کا بھر پور اعتماد حاصل کریں گے – اپنی حکومت کی ڈھائی سالہ کارکردگی کے حوالے سے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈھائی سالوں میں صوبائی حکومت نے صوبے کی ترقی کے لئے بہت زیادہ محنت اور منصوبہ بندی کی، صوبے میں متعدد میگا ترقیاتی منصوبے میچور ہو چکے ہیں – انہوں نے کہا کہ یکم جولائی سے صوبہ بھر کے آئمہ مساجد کو 10ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ ملنا شروع ہو نگے جبکہ اس مہینے کے آخر تک صحت کارڈ سکیم کی توسیع کا عمل مکمل ہو جائے گا – محمود خان نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا پہلا صوبہ ہے جس نے اپنی فوڈ سکیورٹی پالیسی تیار کر لی ہے جس کے تحت زرعی خود کفالت کے لئے قلیل المدتی ، وسط المدتی اور طویل المدتی متعدد اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جن میں چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے پر عملدرآمد کے علاوہ ڈیموں کی تعمیر کے متعدد منصوبے شامل ہیں ، صوبے میں صنعتی سرگرمیوں کے فروغ اور لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے کئی ایک صنعتی زونز کے قیام کے علاوہ مواصلات کے شعبے میں متعدد اہم منصوبوں پیشرفت جاری ہی، پشاور – ڈی آئی خان موٹروے کو سی پیک میں شامل کرنے پر کام جاری ہی، بجلی کی پیداوار کو بڑھانے اور مقامی صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کے لئے بڑے بڑے پن بجلی گھر قائم کئے جارہے – اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبہ بین الاقوامی تجارت اور معاشی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا اور صوبے میں ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوجائے گا –