Official Web

بھوری چربی واقعی صحت کیلئے بہتر ہے، تحقیق

نیو یارک: راک فیلر یونیورسٹی ہاسپٹل، امریکا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بھوری چربی (بران فیٹ) انسانی صحت کیلیے واقعی مفید ہوتی ہے۔ یہ بات 50 ہزار سے زائد افراد کے مطالعے کے بعد سامنے آئی ہے۔ریسرچ جرنل نیچر میڈیسن کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق، اب تک جانوروں میں بھوری چربی کی افادیت ثابت ہوچکی تھی لیکن انسانوں میں اس حوالے سے کوئی واضح تحقیق موجود نہیں تھی۔یہ مطالعہ بھی اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا جس سے بھوری چربی کے فائدے انسانوں کیلیے بھی یقینی طور پر ثابت ہوگئے ہیں۔واضح رہے کہ بھوری چربی (brown fat) نوزائیدہ بچوں کے علاوہ ایسے ممالیہ جانوروں میں وافر پائی جاتی ہے جو سردیوں کے مہینوں میں لمبی تان کر سو جاتے ہیں؛ یعنی ہائبرنیشن (سرما خوابی) میں چلے جاتے ہیں۔عام چربی (سفید چربی) کے برعکس، بھوری چربی کے خلیوں میں فولاد سے بھرپور مائٹوکونڈریا کی تعداد خاصی زیادہ ہوتی ہے جو خاص طور پر سرد موسم میں غذائی توانائی استعمال کرتے ہوئے حرارت پیدا کرتے ہیں؛ اور اس طرح جسم کے ٹھنڈا ہونے کے خلاف مزاحمت کی وجہ بنتے ہیں۔فولاد سے بھرپور مائٹوکونڈریا کی زیادہ تعداد ہی کی وجہ سے اس چربی کی رنگت میں بھورا پن آجاتا ہے۔2009 میں پہلی بار سائنسدانوں نے بالغ انسانوں میں بھی بھوری چربی دریافت کی تھی جو عام طور پر گردن اور کندھوں کے گرد موجود ہوتی ہے۔
اس ضمن میں چوہوں پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ بھوری چربی سے نہ صرف استحالہ (میٹابولزم) بہتر ہوتا ہے بلکہ وزن کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ہم یہ تو جان چکے ہیں کہ بھوری چربی انسانی صحت کیلیے واقعی مفید ہے، لیکن جسم میں بھوری چربی کی مقدار کیسے بڑھائی جاسکتی ہے؟ اس بارے میں اب تک ہمارے پاس کوئی واضح جواب موجود نہیں، پروفیسر پال کوہن نے کہا جو راک فیلر یونیورسٹی، نیویارک میں لیبارٹری آف مالیکیولر میٹابولزم کے سائنسداں اور اس تحقیقی رپورٹ کے مرکزی مصنف بھی ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ زائد مقدار میں بھوری چربی کی جسم میں موجودگی اگرچہ کسی بیماری سے تو نہیں بچاتی لیکن اس کے مضر اثرات کو قابو رکھنے میں بہت مددگار ضرور ثابت ہوتی ہے۔علاوہ ازیں، یہ تحقیق ایسے 52,487 افراد پر کی گئی تھی جن میں کینسر کی تشخیص کی غرض سے پی ای ٹی/ سی ٹی اسکین کیا گیا تھا۔ کوہن کہتے ہیں کہ مزید بہتر نتائج کیلیے انہیں اور بھی زیادہ وسیع اور عمومی نوعیت کے مطالعے کی ضرورت ہوگی تاکہ بھوری چربی اور صحت مندی کے درمیان تعلق زیادہ واضح طور پر سامنے آسکے۔