چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای چار سے نوجنوری تک نائجیریا اورجمہوریہ کانگو سمیت پانچ افریقی ممالک کادورہ کر رہے ہیں۔جنوبی افریقہ میں چین کے سابق سفیر اور افریقیامور کے لیے چینی حکومت کے پہلے خصوصی نمائندہ لیو گوئی جننے اس حوالے سے ایک انٹرویو میں کہا کہ وبا کی سنگینی کےباوجود چین افریقی ممالک کے ساتھ بالمشافہ مذاکرات اور باتچیت کو برقرار رکھنا چاہتا ہے جس سے افریقہ کے لیے چین کےخلوص اور اہمیت دینے کی عکاسی ہوتی ہے ۔
سنہ انیس سو اکانوے سے چینی وزیر خارجہ ہر سال اپنے پہلےغیرملکی دورے کے لیے افریقہ کا انتخاب کرتے آرہے ہیں اور دوہزار اکیس میں کووڈ–۱۹ وبا کے باوجودیہ روایت برقرار رہی۔لیو گوئیجن نے کہا کہ کسی اور ملک کی جانب سے چینی سفارت کاری کیاس روایت کی مثال نہیں ملتی جس سے چین کی افریقہ کو مستقلاہمیت دینے کی عکاسی ہوتی ہے۔
لیو گوئی جن نے کہا کہ کووڈ–۱۹ پھوٹنے کے بعد بہت سے افریقیممالک نے چین کو مدد و حمایت فراہم کی۔ اسی طرح افریقہ میںوبا پھوٹنے کے بعد چین نے اپنے ملک کے اندر انسداد وبا کےکام کو اچھی طرح نبھانے کے ساتھ ساتھ افریقہ کو بھی فوری مددو حمایت فراہم کی جس سے چین افریقہ اتحاد و باہمی مدد کی عکاسیہوتی ہے۔