Official Web

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا صحت کارڈ پلس سکیم کی صوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع کے تیسرے مرحلے کا باقاعدہ اجراء

پشاور(بیورو رپورٹ)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صحت کارڈ پلس سکیم کی صوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع کے تیسرے مرحلے کا باقاعدہ اجراء کیا۔ تیسرے مرحلے میں صوبے کے چھ اضلاع بشمول پشاور ، چارسدہ، نوشہرہ، مردان، صوابی، اور ہر ی پورکی تمام آبادی کو قومی شناختی کارڈ کی بنیاد پر صحت کارڈ پلس جاری کئے جارہے ہیں ۔ان چھ اضلاع کی تقریباً ایک کروڑ چالیس لاکھ آبادی اس سہولت سے مستفید ہو گی۔ یاد رہے کہ اس سکیم کی توسیع کے پہلے(باقی صفحہ7بقیہ نمبر64)
دو مرحلوں میں ہزارہ اور ملاکنڈ ڈویژن کی سو فیصد آبادی کوصحت کارڈ پلس جاری کئے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک تقریب جمعہ کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں منعقد ہوئی۔ تقریب سے بحیثت مہمان خصوصی اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے اس سکیم کو موجودہ صوبائی حکومت کا ایک فلیگ شپ منصوبہ اور وزیراعظم عمران خان کے وژن فلاحی ریاست کے قیام کی طرف اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ یہ صحیح معنوں میں عام آدمی کی فلاح کا منصوبہ ہے ، جو بلا امتیاز صوبے کے تمام باشندوں کو علاج معالجے کی مفت سہولت فراہم کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مہینے کے آخر تک اس پروگرام کے دائرہ کار کو پورے صوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس اہم منصوبے پر سالانہ 18 ارب روپے خرچ کر رہی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے عوام کی وسیع تر مفاد میں کڈنی اور لیور ٹرانسپلانٹ کو بھی صحت کارڈ پلس سکیم میں شامل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ بجٹ میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کے عوام کو صحت کارڈ کے تحت دی جانے والی سالانہ کوریج چھ لاکھ روپے سے بڑھا کر دس لاکھ روپے فی خاندان سالانہ کر دی جائیگی تاکہ پورا صوبہ یکساں طور پر اس منصوبے سے مستفید ہو سکے۔ خیبرپختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کے علاوہ کابینہ کے دیگر اراکین اکبر ایوب ، شہرام ترکئی، کامران بنگش، مذکورہ چھ اضلاع سے اراکین صوبائی اسمبلی ، محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام اور میڈیا کے نمائندوں نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ صحت کارڈ منصوبے کو موجودہ حکومت کی طرف سے صوبے کے عوام کے لئے بہت بڑا تحفہ قرار دیتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ منصوبہ صوبے کے عوام کو صرف علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ نہیں بلکہ یہ سماجی تحفظ کا ایک مکمل پیکج ہے ،