Official Web

دن بھر میں کتنے انڈے کھائے جاسکتے ہیں؟

انڈے تو سب کو پسند ہوتے ہیں لیکن انڈوں کے حوالے سے زیادہ تر لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں روزانہ انڈوں کی کتنی مقدار صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور کتنی نقصان دہ  ہوسکتی ہے۔

کئی دہائیوں سے لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ دن بھر کی غذا میں انڈوں کی تعداد یا کم ازکم انڈے کی زردی محدود کردیں۔

ایک درمیانے سائز کا انڈہ 186 ملی گرام کولیسٹرول پر مشتمل ہوتا ہے جو روزانہ کی تجویز کردہ مقدار کا 62 فیصد بنتی ہے جب کہ اس کے برعکس انڈے کی سفیدی میں زیادہ تر پروٹین اور کم کولیسٹرول پایا جاتا ہے۔

عام تجاویز کے مطابق ہفتے بھر میں 2 سے 6 انڈے کی زردی کا استعمال بتایا جاتا ہے تاہم اس حوالے سے سائنسی تجاویز محدود تصور کی جاتی ہیں ۔

کولیسٹرول پر انڈوں کے اثرات کا جائزہ لینے والے مطالعات

مختلف مطالعات میں کولیسٹرول پر انڈے کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

یہ جاننے کے لیے لوگوں کو دو مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ کو دن بھر میں ایک سے تین انڈے کھلائے گئے جب کہ دوسرے گروپ انڈوں کے متبادل غذا فراہم کی گئی۔

مطالعاتی نتائج

٭تقریباً تمام حالات میں اچھے کولیسٹرول (HDL)کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

٭عام طور پر برے کولیسٹرول(LDL)کی سطح میں اضافہ نہیں ہوا۔

٭اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور انڈے خون کے ٹرائی گلیسرائڈ کو کم کرتے ہوئے ایک اہم خطرہ ثابت ہوئے۔

٭خون میں کیروٹینائڈ اینٹی آکسیڈینٹس جیسے لوٹین اور زیکزانتھن کی سطح میں اضافہ ہواجو یہ ظاہر کرتا ہے کہ پورے انڈے کے استعمال کا انحصار فرد پر منحصر ہے۔

تحقیق میں شامل 70فیصد لوگوں میں انڈوں کے استعمال سے برے کولیسٹرول (LDL) کی سطح میں کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا جب کہ 30 فیصد لوگوں میں انڈوں کے استعمال سے ہائپر رسپانس ظاہر کیا۔

اگرچہ روزانہ انڈوں کا استعمال کچھ افراد میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافے کاسبب بن سکتا ہے جو ایل ڈی ایل کولیسٹرول کے ذرات کو چھوٹے سے بڑا کرسکتا ہے لیکن ماہرین کے مطابق ایل ڈی ایل ذرات کی کثیر تعداد دل کی بیماریوں کا خطرہ کم کرتی ہے لہٰذاماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ اگر انڈوں کا استعمال کولیسٹرول کی سطح میں اضافے کا سبب بن بھی جائے تشویش کا باعث نہیں بنتا۔

لہٰذا سائنسی ماہرین صحت مند انسان کے لیے دن بھر میں 3 انڈوں کا استعمال محفوظ سمجھتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون بین الاقوامی جرائد سے لیا گیا ہے قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔