Official Web

چین کی پنج سالہ منصوبہ بندی چین کی مستحکم ترقی کو یقنی بنا تی ہے

ملکی و غیر ملکی تجزیہ نگار چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں مرکزی کمیٹی کے پانچویں کل رکنی اجلاس کا بغور جائزہ لے رہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں منعقدہ اجلاس میں معاشی اور معاشرتی ترقی کے لیے چین کے 14 ویں پنج سالہ منصوبے (2021-2025) اور دو ہزار پینتیس تک چین کے طویل مدتی ترقی کے منزل مقصود کے حوالے سے تجاویز کی منظوری دی گئی ۔ اس منصوبے کو آئندہ سالمارچ میں ، چین کے اعلی ترین قانون ساز ادارے ،چین کی قومی عوامی کانگریس میں منظور کیا جائے گا۔

چینی حکومت ہر پانچ سال بعد معاشی اور معاشرتیترجیحات طے کرتی ہے۔ یہ پانچ سالہ منصوبے معاشیترقی اور سماجی نظم و نسق کے لیے چین کی میکروپالیسی سازی کے عکاس ہیں اور دنیا کی سب سے زیادہآبادی والے ملک کی تیز رفتار اور مستحکم ترقی کو یقینیبنانے کی ضمانت  ہیں ۔ علاوہ ازیں تسلسل کے ساتھ جاری ان  پانچ سالہ منصوبوں سے  افراتفری  کی شکار  دنیا کے استحکام اور ترقی کے لیے بھی اعتماد اور یقین بحال ہو  گا ۔

یاد رہے کہ  چین میں پنج سالہ منصوبے کا آغاز سنہ انیس سو پچاس کے وسط میں ہوا تھا ، جس نے آغاز ہی سے چین کی صنعتی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں مدد فراہم کی ۔ اس وقت جب 13 واں پنج سالہ منصوبہ مکمل ہو رہا ہے ،تو چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بن چکا ہے ، اور  ایک جامع خوشحال معاشرے کی تعمیر کو ہر لحاظ سے مکمل کرنے کے قریب ہے۔

چین کے استحکام اور متحرک معاشی نمو نے چین کوعالمی معاشی ترقی کی ایک مستحکم قوت بنا دیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ، 2006 کے بعد سےچین عالمی معاشی نمو میں اپنی شراکت کے لحاظ سے پہلےنمبر پر ہے اور عالمی معاشی ترقی میں اس کی شراکت2013 کے بعد سے ہر سال تقریباً 30 فیصد رہی ہے۔

چین کے پانچ سالہ منصوبوں کا تسلسل ہی ان کا فائدہ ہے۔ قومی حکمت عملی پر عمل پیرا ہونے سے چینطویل مدتی معاشی اور معاشرتی اہداف کے حصول کےقابل ہوا ہے۔جب کہ مغربی ممالک میں طویل مدتیپالیسیوں پر عمل پیرا رہنا  ناممکن ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ پنج سالہ منصوبوں سے  چین کے نظام کے فوائد پرروشنی ڈالی گئی ہے ۔

مثال کے طور پر ، غربت کے خاتمے کی مہم سنہ 1980 کی دہائی میں شروع ہوئی جسے    چینی حکومت نے غربت کے خاتمے کے منصوبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے قومی ترقیاتی ترجیح بنا دیا اور ، غربت کا شکار چینیشہریوں کی تعداد 2012 میں نو کروڑ  نواسی لاکھ نوے ہزار تھی جو دو ہزار انیس میں کم ہو کر پچپن لاکھ  دس ہزار رہ گئی ۔ توقع کی جارہی ہے کہ چین 2020 میں انتہائی غربتکو ختم کردے گا ۔ اس طرح چین انتہائی غربت کا مکملخاتمہ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔

پانچ سالہ منصوبوں کی تیاری چین کی قومی معیشتاور سماج کی صحت مند ، مستحکم ، تیز رفتار اور پائیدارترقی کو یقینی بناتی ہے ۔

اگلے پانچ سالوں میں ، چین میں  اصلاحات اور  مختلف شعبہ جات میں کھلی پالیسیاں جاری رہیں  گی ۔ اور نیا پنج سالہ منصوبہ اپنے کم اور طویل مدتی اہداف کے حصولکے لئے ایک واضح راستے پر چلے گا تاکہ چین بدستور ،عالمی معیشت کی بحالی اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہے۔