Official Web

سینیٹ: فرانس میں گستاخانہ خاکوں کیخلاف مذمتی قراداد متفقہ طور پر منظور

اسلام آباد:  پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں یورپی ملک فرانس میں گستاخانہ خاکوں کیخلاف مذمتی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔

یہ تاریخی قرارداد قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایسے اقدامات جب حکومت سرپرستی میں ہوں تو مخلتف مذاہب میں تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ حضرت محمد ﷺ کے لیے ہماری محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ کوئی مسلمان حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔

متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ ایسے اقدمات مسلمانوں کے جذبات مجروع کرتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری ایسے اقدمات روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قرارداد کی کاپی دفتر خارجہ اور فرانسسی سفیر کے حوالے کرنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ فرانس کے عمل سے پونے دو ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ او آئی سی کا اجلاس اس مسئلے پر چلانا ضروری ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ فرانس کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ اور اس کے سفیر کو ملک سے نکالا جائے۔ پاکستان کو اس معاملے کو او آئی سی میں لیڈ کرنا چاہیے۔

سینیٹ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا عطا الرحمان کا کہنا تھا کہ میں قرارداد کی حمایت کرتا ہوں لیکن میرا مطالبہ ہے کہ فرانس کے ساتھ سفارتی طور مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے معافی مانگنے تک دونوں ممالک کے سفارتخانے بند کر دینے چاہیں۔

مولانا عطا الرحمان کا کہنا تھا کہ فرانس کے ہمسایہ ملکوں کو بھی انہیں وارننگ دینی چاہیے۔ ہمیں اپنی اولاد اور والدین سے بھی زیادہ محمد ﷺ سے محبت ہے۔ ہمیں کسی بھی پیغمبر کی توہین برداشت نہیں، ہمارے لیے تمام پیغمبر ایک جیسے ہیں۔ اس طرح پوری دنیا کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے۔ ایک ملک میں فرانس کے سفارتخانے کو آگ لگا دی گئی ہے۔ جب ایسے واقعات ہوں گے تو مسلمانوں پر الزام نہ لگایا جائے۔

اس سے قبل پاکستان نے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ پاکستان نے فرانسیسی سفیر کے سامنے دو ٹوک موقف رکھا اور احتجاجی مراسلہ تھمایا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کسی صورت برداشت نہیں، ناموس رسالتﷺ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ گستاخانہ خاکوں سے پوری دنیا میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ فی الفور نفرت انگیز بیانیہ کا نوٹس لے۔ نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں، اس کے نتائج شدید ہوں گے۔ فرانسیسی صدر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مسلمانوں کی دل آزاری کا کسی کو حق نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کچھ عرصہ قبل چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکے شائع کیے، فرانسیسی اخبار کی ناپاک جسارت پر شدید احتجاج اور مذمت کی ہے، کبھی قرآن پاک کو شہید کرنے کے واقعات سامنے آتے ہیں، وزیراعظم نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا کیخلاف آواز اٹھائی، وزیراعظم نے بانی فیس بک سے اسلام مخالف مواد روکنے کا کہا، او آئی سی کے آئندہ اجلاس میں جامع قرارداد پیش کروں گا، 15 مارچ اسلامو فوبیا کیخلاف عالمی دن کے طور پر طے کرنے کی تجویز دیں گے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں فرانسیسی صدر میکرون کے اسلام مخالف بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ لوگوں کو متحد کرتا ہے، فرانسیسی صدر کو دنیا کو تقسیم کرنے کے بجائے معاملات کو حل کرنا چاہئے تھا۔ دنیا کو تقسیم کرنے سے انتہا پسندی مزید بڑھے گی۔

عمران خان نے کہا کہ فرانسیسی صدر میکرون کو انتہا پسندوں کو موقع نہیں دینا چاہیے تھا، انہوں نے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا، نیلسن منڈیلا نے لوگوں کو تقسیم کرنے کے بجائے متحد کیا، دنیا کو تقسیم کرنے سے انتہا پسندی مزید بڑھے گی، توہین آمیز خاکوں کے ذریعے اسلام پر حملے لاعلمی کا نتیجہ ہیں۔