Official Web

عالمی طور پر ویکسین کی منصفانہ تقسیم کا فروغ، چین نے جو کہا وہ کر دکھایا

گزشتہ دنوں ، "کووڈ –۱۹  ویکسین کی تیاری کے منصوبے” میں چین کی شرکت نے عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی اور عالمی برادری نے بھی اس کی بھرپور تعریف کی ہے۔ ویکسین پر اعلی معیار کی تحقیق اور ترقی کے حوالے چین سرِ فہرست ہے ، کلینیکل ٹرائلز کے تیسرے مرحلے میں چین کی چار نئی ویکسینز موجود ہیں اور اس میں کافی حد تک پیداوار اور خود کفالت کی صلاحیت ہے۔چین  نےڈبلیو ایچ او  اور عالمی اتحاد برائے ویکسین اور حفاظتی ٹیکوں کی تیاری  کے منصوبے” کے زیر اہتمام اس کے تعاون میں  شریک ہونے کا فیصلہ کیوں کیا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں چینی عہدیداروں نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ  اس اقدام کا مقصد عالمی سطح پر ویکسینز  کی منصفانہ تقسیم کو فروغ دینا ، اس بات کو یقینی بنانا کہ ترقی پزیر ممالک ویکسین حاصل کرسکیں ، اور مزید قابل ممالک کو "تیاری  کے منصوبے” میں شامل ہونے اور اس کی حمایت کرنے کی ترغیب دینا ہے۔   اس وبا کے عالمی ردعمل کے اس نازک مرحلے پر ، چین نے ویکسین کو  عالمی طور پر عوامی استعمال کی  مصنوعات میں شامل کرنے  ، ویکسین کو فروغ دینے اور ویکسین تک رسائی اور قوتِ خرید بہتر بنانے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔

محفوظ و موثر ویکسین کی مستقل اور مستحکم فراہمی،  ویکسین کی تیاری کے اس منصوبے میں پیشرفت کے لیے اہم شرط ہے۔ تاہم ، آسٹرا زینیکا اور جانسن اینڈ جانسن جیسی کمپنیوں کے ذریعے تیار کی جانے والی ویکسینز کی  منفی  اثر پزیری سامنے آئی ہے،جس سے  اس منصوبے پر عمل درآمد کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات ،کلینیکل ٹرائلز  کی معطلی کا سبب بھی بنے ہیں ۔ اس پس منظر میں  ، چین کے داخلے نے بلاشبہ ویکسین کی تیاری کے  منصوبے  کی ہموار پیشرفت پر عالمی اعتماد کو فروغ دیا ہے۔

چینی عہدیداروں کے مطابق ، 13 نئی ویکسینز  چین میں کلینیکل ٹرائلز میں داخل ہوچکی ہیں ، اور 4 ویکسینز  کلینیکل ٹرائلز  کے تیسرے مرحلے میں ہیں اور ان کی پیش رفت مثبت ہے  ۔ اب تک ، چین میں  تقریبا60000افراد   کو ویکسین دی گئی ہے اور کسی قسم کے شدید منفی رد عمل کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے اور وہ  لوگ جو زیادہ خطرے  والے علاقوں میں کام پر جاتے ہیں ان کی جانب سے بھی کسی انفیکشن کی اطلاع نہیں ملی  ہے۔

ایک ذمہ دار، بڑے ملک کی حیثیت سے ، اس بار باضابطہ طور پر  ویکسین کی تیاری کے اس منصوبے  میں شامل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ چین کثیرالجہتی پر عمل پیرا ہے ، عملی اقدامات سے اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے اور انسانی صحت کے ہم نصیب معاشرے کی  تعمیر کو فروغ دیتا ہے۔ چین ترقی پزیر ممالک کو بلا معاوضہ اور عطیات کے طور پر امدادی ٹیکے فراہم کرنے کو بھی ترجیح دے گا۔ عالمی برادری کی جانب سے اس اقدام کو زبردست قبولیت اور پذیرائی ملی ہے۔

%d bloggers like this: