Official Web

چین میں تیسرے مرحلے میں ساٹھ ہزار افراد پر ویکسین کی آزمائش

چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے محکمہ سوشل ڈویلپمنٹ اینڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ، تھیان باو گو نے 20 تاریخ کو ریاستی کونسل کی وبا  کی روک تھام اور کنٹرول کے طریقہ کار کی مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ چین میں اس وقت چار ویکسین تیسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں۔ تیسرے مرحلے میں  تقریباً 60000 افراد کو ویکسین دی گئی ہے۔ تاہم کسی بھی شخص  میں اس حوالے سے سنگین منفی رد عمل کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تیسرے مرحلےکے کلینیکل آزمائشی نتائج کے محفوظ ہونے کی تصدیق عالمی سطح پر  کی گئی ہے۔ تھیان باو گو  نے بتایا کہ کسی بھی قسم کی ویکسین ، چاہے وہ کلینیکل ٹرائل کےمرحلے میں ہو یا مارکیٹنگ کے بعد بڑے پیمانے پر استعمال کے مرحلے میں ، اس کامنفی ردعمل ہوسکتا ہے۔  تھیان باو گو  نےبتایاکہ فالو اپ مطالعات سے پتا چلا ہے کہ نوول کورونا وائرس کی ساخت میں ہونے والے تغیرات کا ویکسین کی تیاری پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاولی جیان نے اکیس تاریخ کو  ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین ” کووڈ – ۱۹ ویکسین کی تیاری کے منصوبے ” کی ہمیشہ حمایت کرتا آیا ہے ۔ یاد رہے کہ آٹھ اکتوبر کو چین ، عالمی اتحاد برائے ویکسین اور حفاظتی ٹیکوں کے مذکورہ معاہدے  پر دستخط کرتے ہوئے اس منصوبے میں شامل ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چین اس منصوبے کی حمایت کرنے والی سب سے بڑِ ی معیشت ہے ۔ انہیں یقین ہے کہ چین کی مذکورہ  منصوبے میں شرکت سے کمپنیوں کے ساتھ  مذاکرات کرنے ، کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافے ، ویکسین کی پیداوار کو یقینی بنانے ، اور ترقی پزیر ممالک میں ویکسین کی دستیابی اور کم قیمت پر اس کی دستیابی کو فروغ دینے کی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ انسانی صحت  کے ہم نصیب معاشرے  کے تصور کو برقرار رکھنے اور عالمی سطح پر عوامی مصنوعات کے طور پر ویکسین کو فروغ دینے کے عزم کو پورا کرنے کے لیے چین کا ایک اہم اقدام ہے۔