Official Web

بچے کی دودھ کی بوتل میں پلاسٹک کے لاکھوں ذرات ہوسکتے ہیں

لندن: سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ بچوں کو دودھ پلانے والی پلاسٹک کی بوتلوں کو اگر زور سے ہلایا جائے تو اس عمل میں بھی پلاسٹک کے لاکھوں ذرات دودھ میں چلے جاتے ہیں جو آخر کار نومولود کے جسم میں  پہنچ جاتے ہیں۔

مثلاً اگر ایک لیٹر پاؤڈر والے دودھ کو بوتل میں ہلایا اور ملایا جائے تو دس سے چالیس لاکھ باریک ذرات بھی دودھ میں شامل ہوجاتے ہیں۔ تاہم اب تک یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ خردبینی پلاسٹک بچے کے لیے مضر ہوسکتی ہیں یا نہیں۔

ٹرنینٹی کالج ڈبلن کے سائنسداں جان بولینڈ کہتے ہیں کہ بچوں کی بوتلیں پولی پروپائلین پلاسٹک سے بنی ہوتی ہیں اور 69 فیصد بوتلیں اسی قسم کے پلاسٹک پر مشتمل ہوتی ہیں۔ پلاسٹک کے ذرات کے لیے انہوں نے کچھ تجربات کئے۔

پہلے نئی فیڈر بوتلیں خریدیں اور انہیں دھوکر خشک کیا گیا۔ پھر اس میں صاف پانی ڈالا گیا اور پانی کو 70 سینٹٰی گریڈ پر گرم کیا گیا تھا۔ کیونکہ دودھ فارمولہ بنانے کے لیے پانی کو اسی درجہ حرارت تک گرم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بوتل کو ہلایا تو ایک لیٹر پانی میں پلاسٹک کے چالیس لاکھ ذرات نوٹ کئے گئے۔

اس کے بعد ماہرین نے فارمولہ دودھ تیار کیا اور اس میں بھی پلاسٹک کے اتنے ہی ذرات نوٹ کئے گئے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اس طرح پلاسٹک کی بہت بڑی مقدار دودھ یا کسی بھی مائع میں شامل ہوجاتی ہے۔ لیکن پلاسٹک کے یہ ذرات بہت باریک ہوتے ہیں۔

جان بولینڈ کہتے ہیں کہ پلاسٹک کی بوتلیں اور دیگر اشیا دھیرے دھیرے گھلتی ہیں اور ان میں ذرات خارج ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن اب معلوم ہوا کہ یہ ہماری توقعات سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ یہاں تک کہ بوتل کو ہلانے سے بھی پلاسٹک کے لاکھوں ذرات خارج ہوتے ہیں جو ایک حیرت انگیز امر ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق ابھی یہ جاننا ضروری ہے کہ آیا یہ ذرات کس قدر نقصان دہ ہیں۔ تب تک ان کا مشورہ ہے کہ بچوں کا دودھ کسی دھاتی برتن میں گرم کرلیں یا فارمولہ بنالیں۔ اس کے بعد ہلاکر اسے بوتل میں ڈال کر بچے کو پلایا جائے۔

%d bloggers like this: