Official Web

سمندری چاول ،کھاری زمین کا حل ، سی آرآئی اردو کا تبصرہ

چینی سائنسدانوں نے چاول کی ایک نئی قسم متعارف کرا وئی ہے جسے عام پانی کی بجائے نمکین پانی سے اگایا جاسکے گا۔حال ہی میں ایک لاکھ مو یعنی 6667 ایکٹررقبے پر سمندری چاول کی پیداواری آزمائش مکمل ہو چکی ہے۔ اس آزمائشی پیداوار میں سنکیانگ کے کاشغر،صوبہ شان دونگ کے چھنگ داؤ سمیت دیگر علاقوں میں سمندری چاول کی پیداوار پانچ سو کلوگرام فی مو سے زائد رہی۔یہ زرعی شعبے میں انسان کی ایک بڑی کامیابی ہے ،جس سے مزید زیادہ لوگوں کو خوراک کی دستیابی ہو سکتی ہے۔ دنیا میں قحط  کی کمی ،کھیتوں کی قلت اور زمینی حالات کی بہتری میں یہ ٹیکنالوجی مفید ثابت ہوگی۔

سمندری چاول کا مطلب براہ راست سمندری پانی میں اگائے جانے کی بجائے ساحلی زمین یا نمکیات کی بڑی تعداد کے حامل کھارے پانی میں اگایا جانا ہے۔اعدادوشمار سے ظاہر ہے کہ دنیا میں کھاری زمین کا کل رقبہ 14.25 بلین مو بنتا ہے ،جب کہ ایشیا میں یہ رقبہ  4.8 بلین      مو ہے۔اس قسم کی زمین پر زرعی اجناس مشکل سے پیدا ہوتی ہیں یا بالکل نہیں اگتی۔” ہائبرڈ چاول کے بانی ” چینی سائنسدان  یوان لونگ پھنگ نے کہا کہ اگر  100 ملین مو پر سمندری چاول اگایا جاتاہے،توسال میں 30 بلین کلوگرام اناج کا اضافہ ہوگا جس سے مزید آٹھ کروڑ آبادی کوخوراک مہیا کی جا سکتیہے۔

اصل میں چین کا سمندری چاول کئی ممالک میں متعارف کروا دیا گیا ہے اور دنیا میں خوراک کی فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔دو ہزار سترہ میں سمندری چاول کی چینی ٹیم نے دبئی کی صحرازدگی کا شکار زمین میں سمندری چاول کے اگانے کے منصوبے کا آغاز کیا، یہ ایسا علاقہ ہے جو  خط استوا کے قریب ہے اور اس علاقے میں چاول کی کاشت کے لئے دیگر غیر موافقعناصر بھی موجود ہیں۔اس سے قبل دیگر ممالک کے ماہرین نے وہاں چاول اگانے کے تجربے کیے تھے لیکن انہیں کامیابی نہیں ہوئی۔لیکن چینی ٹیم نے نہ صرف چاول کی نئی ورائٹی کی افزائش کی بلکہ صحرا کی کھاری زمین کو بہتر بنانے کی ٹیکنالوجی کی تخلیق بھی کی۔اس کے بعد دی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ سمندری چاول کو افریقہ میں بھی متعارف کروایا گیا ہے۔

پاکستان میں صوبہ سندھ کے ساتھ ساتھ طویل ساحلی پٹی پر کھاری زمین کی بڑی تعداد موجود ہے۔چین کےہائبرڈچاول کو پاکستان کے کئی علاقوں میں متعارف کروایا گیا ہے دوسری طرف سمندری چاول اگر کھاری زمین پر اگایا جاتا ہے اور اچھی فصل حاصل ہو سکتی ہے۔ اس شعبے میں دنوں ممالک میں تعاون کے بڑےامکانات موجود ہیں ۔ سی پیک کے تحت انٹیلی جنس زرعی ٹیکنالوجی اورزرعی مشینری کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ جس سے مقامی کسانوں کی آمدنی میں اضافے، عوام کے معیار زندگی میں بہتری، زرعی ٹیکنالوجی میں بہتری ، غذائی خود کفالت کے حصول  اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبو ں میں شاندار ثمرات حاصل ہوسکتے ہیں۔