Official Web

دوبارہ جیل جانا پڑا توفرق نہیں پڑے گا، آواز اٹھاتے رہیں گے: میاں شہباز شریف

لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کی ہوس ہے کہ میں سلاخوں کے پیچھے جاؤں، دوبارہ جیل جانا پڑا تو فرق نہیں پڑے گا، آواز اٹھاتے رہیں گے۔

میاں شہباز شریف نے کہا کہ قبر میں جانے کے بعد بھی کرپشن ثابت ہو جائے تو نکال کر پول پر لٹکا دیا جائے۔ قائد حزب اختلاف نے چینی سکینڈل چھپانے کی کوششوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اصل ملزم عمران نیازی اور عثمان بزدار ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مجھ پر 3 الزامات لگائے۔ ڈیلی میل میں میرے اور خاندان کے خلاف الزام لگایا گیا۔ کہا گیا کہ جاوید نامی شخص میرا فرنٹ مین ہے۔ آج تک جاوید صادق کے بارے میں جواب نہیں دیا گیا۔ 2016ء میں نوٹس بھیجا، آج تک جواب نہیں آیا۔ پاناما سکینڈل کے دوران مجھ پر 10 ارب رشوت دینے کا الزام لگایا گیا۔ 2 سال گزر گئے، اس کیس کا بھی جواب نہیں دیا گیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ راولپنڈی اور ملتان میٹرو پر 100 ارب لگے جبکہ بی آر ٹی منصوبے پر اربوں کی کرپشن کی گئی۔ 2 سال ہو گئے، اورنج لائن ٹرین تاخیر کا شکار ہے۔ تحریک انصاف اورنج لائن کے خلاف عدالت گئی۔ عدالت نے اس کیس میں کرپشن کا ذکر نہیں کیا۔ چینی کمپنی نے اس الزام کی تردید کر دی تھی۔

انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ تحریک کا فارن فنڈنگ کیس اوپن اینڈ شیٹ ہےلیکن ‘’سلیکٹڈ وزیراعظم’’ سکینڈل کو دن رات چھپانے میں مصروف ہے۔ اگر اس کیس کی شفاف تحقیقات ہو تو عمران خان ایک دن بھی وزیراعظم نہ رہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ (ن) پر ناجائز اور غلط الزامات لگا کر بھی انتقام کی ہوس نہیں بجھ رہی۔ نیازی حکومت نے غلط کیسز بنانے کے ریکارڈ توڑ دیئے۔ رانا ثناء اللہ پر ہیروئن کیس ڈالا گیا۔ ڈھٹائی سے نیازی کے حواری کہتے رہے کہ سچا کیس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ علیمہ باجی کے کیس پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں، ایف بی آر میں انھیں پروٹوکول دیا جاتا ہے، انہوں نے اور خود ان کے بھائی عمران خان نے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ مالم جبہ، ہیلی کاپٹر، چینی، گندم اور ادویات کے سکینڈلز کا کیا بنا؟

لیگی صدر نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت میں دن رات محنت کی۔ ہماری محنت کا بچہ بچہ گواہ ہے۔ جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں ہماری معیشت کا حال سانحہ بلدیہ فیکٹری جیسا ہونے جا رہا ہے۔ اگر بہتری نہ آئی تو پھر معیشت کو کوئی نہیں بچا سکے گا۔