Official Web

زمبابوین ٹیم کو 5 روز کی قید تنہائی سہنا پڑے گی

لاہور:  پاکستان نے بائیو سیکیورٹی کا پلان زمبابوے کرکٹ کو ارسال کردیا گیا تاہم مہمان اسکواڈ کو 5 روز کی قید تنہائی سہنا پڑے گی۔

ملتان میں 3 ون ڈے اور راولپنڈی میں اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کیلیے زمبابوین کرکٹ ٹیم کو آئندہ ماہ پاکستان آنا ہے، دونوں ملکوں کے بورڈ میں بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہو چکی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے کورونا ایس او پیز کی ابتدائی تفصیلات زمبابوے کرکٹ کو بھجوا دیں، ان میں کھلاڑیوں،معاون اسٹاف اور متعلقہ لوگوں کی صحت کو اولین ترجیح قرار دیا گیا ہے۔

دونوں ٹیموں کو یکساں ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا ہوگا، بائیو سیکیورببل بناتے ہوئے انٹرنیشنل معیارات کو سامنے رکھا جائے گا، اس ضمن میں پی سی بی نے انگلش بورڈ کے تجربات سے بھی فائدہ اٹھایا ہے،ضرورت پڑنے پر مزید مشاورت بھی کی جائے گی۔

مہمان ٹیم کوپاکستان پہنچنے کے بعد کم از کم 5 روز کا قرنطینہ مکمل کرنا ہوگا، پاکستان آمد سے قبل زمبابوے اسکواڈ میں شامل ہر افرادکاایک کورونا ٹیسٹ منفی آنا لازمی ہے، دوسرا یہاں آنے کے بعد ہوگا، اگر کسی فرد کا ٹیسٹ مثبت آیا تو اسے فوری طور پر آئسولیٹ کرتے ہوئے 2 رپورٹس منفی آنے کے بعد ہی دوبارہ اسکواڈ کو جوائن کرنے کی اجازت ہوگی۔

پی سی بی زمبابوے کرکٹ کی جانب سے تحریری جواب کا منتظر ہے جس کے موصول ہوتے ہی شیڈول جاری کردیا جائے گا، زمبابوین بورڈ نے اپنی حکومت کو اجازت کیلیے خط لکھ دیا، قوی امکان ہے کہ مثبت جواب موصول ہوگا۔

دریں اثناء کرکٹرز نے چھوٹے گروپس میں ٹریننگ شروع کردی، کپتان چھامو چھبابا، ایلٹن چگمبرا، کریگ ایرون اور پیٹر مور سمیت 10کرکٹرز نے لہو گرمایا، ایک گروپ بولاوایو، دوسرا موٹیرا میں سرگرم رہا، کھلاڑی روانگی سے 2 ہفتے قبل یکجا ہوں گے۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس کے سبب زمبابوے میں کرکٹ کی سرگرمیاں اگست میں معطل کردی گئی تھیں، افغانستان کیخلاف سیریز بھی ملتوی ہوئی،اب کھلاڑی دورئہ پاکستان کیلیے فارم اور فٹنس بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔

زمبابوے کیلیے اچھی خبر یہ ہے کہ رواں سال کے آغاز میں فٹنس مسائل کا شکار ہونے کے بعد میدانوں سے دور رہنے والے 3کرکٹرز ٹینڈائی چتارا،کائیل جاروس اور ریان برل مکمل طور پر فٹ ہوگئے۔ تینوں کیمپ میں دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ ٹریننگ کیلیے موجود ہوں گے۔

ہرارے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چھامو چھبابا نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ٹور کی اجازت ملنے کی امید ہے،کھلاڑیوں نے ٹریننگ شروع کردی، سب کرکٹ کو ترسے ہوئے ہیں لیکن ابتدا میں سخت مشقت سے گریز کیا ہے، ہم بتدریج ٹریننگ کو بڑھاتے جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ میچ پریکٹس کا موقع نہ ملنا تشویش کی بات ہے، ہم حکام سے بات کررہے ہیں کہ آپس میں میچ کھیلنے کی اجازت دیدی جائے، تمام تر مسائل کے باوجود اپنے طور پر بہترین تیاری کرتے ہوئے بلند عزائم کے ساتھ سیریز میں شرکت کیلیے پاکستان جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ گذشتہ دورئہ پاکستان میں صدر مملکت کے برابر سیکیورٹی فراہم کی گئی، مہمان نوازی بھی شاندار رہی، امید ہے کہ اس بار بھی تجربہ خوشگوار رہے گا۔

%d bloggers like this: