Official Web

نواز شریف کا بیانیہ ملک دشمنوں سے مل رہا ہے، وفاقی وزرا

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نواز شریف کی تقریر پر ردعمل میں کہا ہے کہ ان کا بیانیہ ملک دشمنوں سے مل رہا ہے۔

وفاقی وزراء شبلی فراز، اسد عمر، شاہ محمود اور فواد چودھری نے اپوزیشن کی اے پی سی اور نواز شریف کی لندن سے تقریر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومتی ردعمل پیش کیا۔

شبلی فراز

وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم کے حکم پر اپوزیشن رہنماؤں کے خطاب کو ٹی وی پر نشر ہونے سے نہ روکا گیا،  مولانا فضل الرحمان کی تقریر بھی اے پی سی کی میزبان پیپلزپارٹی کی جانب سے روکی گئی، اپوزیشن نے 2018 کے الیکشن کو دھاندلی زدہ الیکشن قرار دینے کی کوشش کی، تو کیا  نواز شریف جن تین بار وزیراعظم منتخب ہوئے وہ الیکشن ٹھیک تھے؟ ان کو صاف شفاف الیکشن کی عادت نہیں، اس لیے وہ سیخ پا ہیں، 2018 میں 16 ایسے حلقے تھے جس میں پی ٹی آئی امیدوار 3 ہزار سے کم مارجن سے ہارے، اگر الیکشن صاف نہیں تھے تو ہماری ان 16 نشستوں پر کیوں کسی نے مدد نہیں کی۔

شبلی فراز نے کہا کہ نواز شریف کی سوچ ہے کہ عدالت انکے حق میں فیصلہ دے تو ٹھیک ہے، خلاف دے تو غلط ہے، حقائق جانتے ہوئے چیزوں کو متنازع بنا کر وہ ملک و جمہوریت کی خدمت نہیں کررہے۔

اسد عمر

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ حکومت اور فوج نے فاٹا، کراچی اور بلوچستان میں امن قائم کیا، افغانستان میں بھی امن کی امید نظر آرہی ہے، دشمنوں کو پتا ہے پاکستان ان مشکلات سے نکل گیا تو پاکستان کو روکنا مشکل ہوجائے گا، یہ کامیابیاں اس لیے حاصل ہورہی ہیں فوج اور سول لیڈرشپ ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھنے کے بجائے ملکر کام کررہے ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ نواز شریف فوج پر حملہ کررہے ہیں ، انکا بیانیہ ملک دشمنوں سے مل رہا ہے، جو ادارہ میاں صاحب کے تابع نہیں انکا اسکے خلاف اعلان جنگ ہے، ایک مجرم کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بیرون ملک بھیجا گیا، نواز شریف جب جہاز میں بیٹھے تو پتا چل گیا تھا کتنے بیمار ہیں۔

فواد چوہدری

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ ابو بچاؤ مہم کا لب لباب یہ ہے کہ فوج و عدلیہ ہمارے ساتھ ہیں تو سب ٹھیک ہے، اگر ہمارے ساتھ نہیں تو برے ہیں،یہ پہلے لیڈر ہیں جو لندن کے مے فیئر اپارٹمنٹ میں بیٹھ کر کہتے ہیں عوام باہر نکلیں، ہمیں اپنی غلطی ماننی چاہیے، نواز شریف کو باہر نہیں بھجوانا چاہیے تھا، مجھے پہلے دن سے پتا تھا یہ واپس نہیں آئیں گے لیکن اسد عمر صاحب کہتے تھے آجائیں گے، ہم نے 7 ارب کا گارنٹی بانڈ رکھا تو اسی عدلیہ نے اسکو نرم کیا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے ججز سے مرضی سے فیصلے کروانے کی کوشش کی، جو پیسے یہ کما کر باہر لے جاتے ہیں تو یہ چاہتے ہیں کہ فوج ان کی مدد کرے، ہماری حکومت کو روزانہ عدالت کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن وزیراعظم کہتے ہیں عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کریں، ایک کروڑ 70 لاکھ ووٹرز نے عمران خان اور ہمیں منتخب کیا ہے، آپ اگلے الیکشن میں آئیں گھوڑا بھی حاضر میدان بھی، اپوزیشن کا جھگڑا یہ ہے کہ کیسز میں رعایت دی جائے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف نے ہمیشہ عدالتوں کو استعمال کرنے کی کوشش کی، بیرون ملک ایک لابی پاک فوج کے خلاف بیانیہ لے کر چل رہی ہے، نواز شریف کی تقریر کا جشن انڈیا میں منایا جارہا ہے، اداروں کو متنازع کرکے ریاست کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، 2001 میں یہ عوام کو سڑکوں پر چھوڑ کر جدہ چلے گئے، اپوزیشن کو کہتا ہوں نواز شریف کی اس تاریخ پر نظر رکھیے گا، پی ٹی آئی کی حکومت بدلنے کی اتھارٹی صرف عوام کے پاس ہے۔

شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کی ناکامی کے ذمےدار ہم نہیں وہ خود ہیں، انہیں چاہیے کہ اپنی صفوں کو ٹٹولیں، کل کی اے پی سی تضادات کا مجموعہ تھی جس میں ناامیدی نظر آئی، گزشتہ روز فوج، عدلیہ، نیب اور الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اے پی سی کے شادیانے پڑوسی ملک میں بجائے جارہے ہیں، کورونا چیلنج کے باوجود معیشت بہتر ہورہی ہے، انہوں نے سوچا تھا کہ معیشت کبھی بہتر نہیں ہوگی اس لیے ان کو مایوسی ہوئی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جو لوگ کورونا پر لاک ڈاؤن کا درس دیتے تھے آج جلسوں کی بات کرتے ہیں، یہ سمجھتے تھے سینیٹ میں حکومت کے پاس تعداد کم ہے اس لیے فیٹف پر ہم ان کے پاس جائیں گے، یہ چاہتے تھے کہ نیب کو لپیٹا جائے، دوسال کے بعد اپوزیشن کو معلوم ہوگیا کہ کسی قسم کی رعایت نہیں ملے گی، منطقی انجام کے قریب پہنچنے پر یہ پریشان ہیں، اپوزیشن کا اتحاد دیرپا نہیں، مقصد پورا ہونے پر یہ تتر بتر ہوجائیں گے۔