Official Web

رشکئی خصوصی اقتصادی زون سے خطے میں ترقی و سلامتی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا

حال ہی میں پاکستان میں سی پیک کے تحت اہم منصوبے رشکئی خصوصی اقتصادی زون کے ترقیاتی معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔ دستخط کی تقریب سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ رشکئی خصوصی اقتصادی زون علاقے کی تقدیر بدلے گا اور عام لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع لائے گا ۔رشکئی خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر سے سرمایہ آئے گا ،مقامی لوگوں کو روزگار کے مزید مواقع میسرآئیں گے اور یوں خطے میں ترقی اور سلامتی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔

رشکئی خصوصی اقتصادی زون پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا کے ایسے مقام پر قائم کیا جارہا ہے جہاں سےنقل و حمل کی سہولیات بہ آسانی میسرہیں۔ خام مواد اور تیارکردہ مصنوعات کی نقل و حمل میں کافی آسانی ہوگی۔ رشکئی کی اپنی قدرتی خوبی ہے کہ یہ سی پیک کے راستے کے پہلے جنکچر کےقریب ہے اور وسائل سے مالامال ہے۔ یہاں مینوفیکچرنگ کی بنیاد بھی نسبتاً مضبوط ہے۔اس زون کا کل رقبہ 406.7 ہیکٹر ہو گا اوراسے تین مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ چائنہ روڈ اینڈ برج کارپوریشن اور خیبرپختونخوا اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی مشترکہ طور پر منصوبے کی تعمیر کریں گے۔

رشکئی خصوصی اقتصادی زون خیبرپختونخواہ کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس کی تعمیر سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقعفراہم ہوں گے۔ سرمایہ کاری بورڈ کے حکام نے اگست میں اے پی پی کو بتایا کہ خصوصی اقتصادی زون رشکئی سے ابتدائی مرحلے میں 50 ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔دوسری طرف، رشکئی خصوصی اقتصادی زون مقامی صنعتی ترقی کو فروغ دینے اور برآمدات کو وسعت دینے میں بھی مفید ہوگا۔ اس حوالے سے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سی پیک کے منصوبے اب صرف مواصلات تک محدود نہیںرہے۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہماری ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔رشکئی خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر سے مقامیصنعتوں کی طرف زیادہ سرمایہ راغب ہو گا اور صنعتوں اور تجارت کو فروغ ملے گا۔

اس وقت افغانستان میں حکومت اور افغان طالبان کے مابین امن مذاکرات جاری ہیں ۔افغانستان میں قیام امن اور تعمیر نو کے لیے دی بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر کی کافی اہمیت ہے۔خیبرپختونخوا میں رشکئی خصوصی اقتصادی زون کے قیام سے نہ صرف مقامی لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہونگے،علاقائی ترقی کو فروغ ملے گا، پاکستان اور دیگر ایشیائی ممالک کے مابین تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ یہ پورے خطے میں ترقی اور سلامتی کی تکمیل کے لیے بھی مفید ہوگا۔