Official Web

موٹروے پر دوران ڈکیتی خاتون سے زیادتی،ملزم 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

لاہور: انسداد دہشتگردی عدالت نے موٹروے پر دوران ڈکیتی خاتون سے زیادتی کے ملزم شفقت کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کر دیا ہے۔

عدالت نے پراسکیوشن کی ملزم کی شناخت پریڈ کی استدعا منظور کر لی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس کی سماعت کی۔

گجرپورہ پولیس نے ملزم شفقت کو بکتر بند گاڑی میں لا کر عدالت کے روبرو پیش کیا اس موقع پر ملزم کے چہرے کو کپڑے سے ڈھانپا گیا تھا۔ پراسیکیوشن نے استدعا کی کہ ملزم کی شناخت پریڈ کروانی ہے، 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔

عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ جلد از جلد ملزم کی شناخت پریڈ کروائی جائے اور اس کیلئے خصوصی انتظامات کریں۔خیال رکھا جائے کہ ملزم دوسرے ملزموں کیساتھ شامل نہ ہو سکے اور ملزموں کو دوبارہ 29 ستمبر کو پیش کیا جائے

ذرائع کے مطابق اس موقع پر فاضل جج نے ملزم شفقت سے استفسار کیا کہ تم نے کچھ کہنا ہے تو بتاؤ؟ اس کے جواب میں ملزم نے کہا کہ بس جی مہربانی کر دیں۔

جج ارشد حسین بھٹہ نے سوال کیا کہ کیا مہربانی کریں؟ جس پر ملزم شفقت نے کہا کہ مجھے چھوڑ دیں۔ فاضل جج نے ملزم سے کہا کہ تمہارا ڈی این اے میچ کر گیا ہے، تم نے کچھ نہیں کیا ہوگا تو چھوٹ جاؤ گے۔

اس سے قبل موٹروے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کے مرکزی ملزم شفقت کو سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا۔ ایڈیشنل سیشن جج مصباح خان نے ملزم کو 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کیلئے پولیس کے حوالے کیا۔ ملزم شفقت کی پیشی کے موقع پر سیشن کورٹ میں سخت حفاظتی انتظامامت کئے گئے تھے۔ ملزم کو یہاں بھی کپڑے سے ڈھانپ کر پیش کیا گیا۔

قبل ازیں پولیس نے مرکزی ملزم عابد علی کا ایک اور ساتھی گرفتار کر لیا۔ دنیا نیوز نے گرفتار ملزم اقبال عرف بالا مستری کی تصویر بھی حاصل کر لی ہے۔

اقبال عرف بالا مستری بھی زیادتی کے واقعہ کے روز ملزموں کے ساتھ موجود تھا لیکن واردات سے قبل ہی راستے سے واپس چلا گیا۔ سی آئی اے ذرائع کے مطابق اقبال عرف بالا مستری مرکزی ملزم عابد کے ساتھ متعدد وارداتوں میں ملوث ہے۔

ادھر زیادتی کیس کی تحقیقات میں پولیس کیلئے نئی مشکل سامنے آ گئی ہے، ابھی تک متاثرہ خاتون کا بیان ریکارڈ نہیں ہو سکا ہے۔ پولیس کی جانب سے خاتون کا بیان ریکارڈ کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق خاتون کے بیان کے بغیر کیس کو آگے بڑھانا مشکل ہوگا۔

خیال رہے کہ ریمانڈ پر بھیجے گئے ملزم شفقت نے ابتدائی تفتیش میں ہی اقبال جرم کر لیا تھا اور اس کا ڈی این اے بھی میچ کر چکا ہے۔ گرفتاری دینے والے ملزم وقار الحسن کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا، ملزم موقع پر موجود تھا یا نہیں ابھی تصدیق ہونا بھی باقی ہے۔

ادھر کیس کے مرکزی ملزم عابد علی کا مزید کرمنل ریکارڈ سامنے آیا ہے۔ ملزم زمین کے قبضہ کی خاطر اپنے ماموں کو بھی قتل کر چکا ہے۔ ملزم عابد علی پر قتل، زیادتی اور وارداتوں سمیت اجتماعی زیادتی کے 8 مقدمات درج ہیں۔