Official Web

پاکستان چین کی مدد سے سویا بین کی پیداوار میں اضافہ کر سکتاہے ، زرعی کمیشنر چینی سفارتخانہ

اسلام آباد( ) چین کی زیاداہ پیداوار والی اقسام کے ذریعے پاکستان میں سویا بین کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔ اس پر پاکستان میں چینی سفارت خانے کے زرعی کمشنرگل وین لینگ ، سیچوان زرعی یونیورسٹی کے پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچر محمد علی رضا اور پی ایم اے ایس۔ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی کے شعبہ ایگرونومی کے چیئرمین پروفیسر محمد انصر کے درمیان منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران غور کیا گیا ۔ منگل کو گوادر پرو کے مطابق انہوں نے پاکستان میں مکئی – سویا بین کی پٹی انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی کی ترقی کو مزید فروغ دینے کے لئے بات چیت کی۔ گل وین لینگ نے پاک چین زرعی تعاون بڑھانے کے لئے پاکستان میں مکئی سویا بین انٹرکپنگ ٹیکنالوجی کو فروغ دینے پر محمد علی رضا ، پروفیسر یانگ وینیو اور دیگر زرعی ماہرین کو سراہا۔ گل وین لینگ نے تحقیقاتی ٹیم کو درپیش مشکلات میں سفارت خانے کی جانب سے پاکستان میں سویا بین کی زیادہ پیداوار والی اقسام لانے ، کیڑے مار اور جڑی بوٹی مار ادویات اور مشینری لانے پر مکمل تعاون کی حمایت کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر محمد علی رضا نے کہا رواں سال اس ٹیکنالوجی نے آ ب پاشی اور بارش دونوں حالات میں پورے پاکستان میں متعدد نمائشی پلاٹوں سے اچھے نتائج حاصل ہوئے ،ہمارے پاس مکئی اور سویا بین کی قسموں ، مشینری ، کیڑے مار دوا اور گھاس مار دواوں کی حدود ہیں ، ان چیزوں کو تیار کرنے کے بعد پیداوار میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے ۔ اس وقت سویا بین کی گھریلو طلب بڑھنے پر پاکستان کا سویا بین آہستہ سے درآمدات پر انحصار کرنے جا رہا ہے ۔ اس ٹیکنالوجی کو اپنانے سے پاکستان مکئی کے موجودہ کاشت کے رقبے کو رو کے کے بغیر آہستہ آہستہ سویا بین کی پیداوار میں خود کفیل ہو سکتا ہے۔ فیصل آباد ، راولپنڈی ، شکر گڑھ ، وہاڑی اور بہاولپور میں 9 نمائشی منصوبوں پر اب تک انٹر کراپنگ ٹیکنالو جی کے تحت مکئی اور سویا بین کی بوائی مکمل ہوچکی ہے۔ کوویڈ 19 وبائی بیماری سے متاثر ہو کر پاکستانی طلبا جیسے محمد علی رضا جو چینی یونیورسٹیوں سے تعلق رکھتے ہیں، پاکستان میں ہی رہ کر آن لائن تعلیم حاصل کرتے رہتے ہیں۔ اگرچہ یونیورسٹیوں اور طلبا کی مشترکہ کوششوں کی وجہ سے مطالعات میں خلل نہیں پڑا ہے ، لیکن انھیں ابھی بھی کچھ پریشانی لاحق ہے کہ وہ کیمپس میں کب واپس جا سکیں گے۔ گو وین لینگ نے اپنی تشویش کو کم کیا کہ چین کی وزارت تعلیم اس مسئلے پر کام کر رہی ہے اور جلد ہی اس کا حل نکل آئے گا۔ اگر طلبہ کو ڈگری حاصل کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہے تو سفارت خانہ مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔