Official Web

سندھ میں ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی نے لسانیت کو مزید ہوا دی،خالد مقبول صدیقی

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ میں ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی نے لسانیت کو مزید ہوا دی ہے۔ 

کراچی میں دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی وفاق کو 70 فیصد اور صوبے کو 95 فیصد کما کر دیتا ہے، شکر ہے ایک قومی اتفاق رائے تو ہوا، یہ اتفاق ہوا کہ بلدیہ کی حکومت چلی جائے تب سب مل کر کراچی کے لئے کام کریں تاکہ اس کا فائدہ ایم کیو ایم نہ اٹھالے، ہم اس فیصلے سے بھی خوش ہیں، 1100 ارب روپے کا پیکیج کراچی کو دیا جا رہا ہے اسے قبول کیا لیکن خدشات اب بھی موجود ہیں کیونکہ اعلانات پہلے بھی بہت ہوئے ہیں عمل نہیں ہوا، پاکستان کی خوشحالی براہ راست کراچی کی خوشحالی سے وابستہ ہے۔ 1100 ارب روپے اگر شہر میں لگا کر ترقی کرنی تھی تو اس شہر کے بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے لگانی تھی، وفاقی حکومت اور افواج پاکستان کے ذریعے ہمیں اعتماد اور امید ہے کہ کراچی کا مسئلہ کسی حد تک حل ہوگا، جن ماہرین کے ہاتھ میں ترقیاتی منصوبہ دیا گیا ہے وہ لوٹنے میں ماہر ہے، ایسا نہ ہو یہ پیسا کراچی میں لگنے کے بجائے کہیں اور چلا جائے۔ جو قرضے لئے گئے ہیں وہ بھی کراچی کو ہی اتارنا ہے، جو ڈیم بن رہا ہے کہیں اور اس کا قرضہ بھی کراچی کو اتارنا ہے۔

کنوینر ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ سندھ میں ایڈمنسٹریٹر کا تعین لسانی تعیناتی کے سوا کچھ نہیں، کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ، سکھر کا ایڈمنسٹریٹر مقامی ہونا چاہیے، پیپلزپارٹی نے ثابت کردیا کہ سندھ میں نہ کسی کو نوکری اور نہ تعیناتی ہوگی ، پورے سندھ میں اردو اور دیگر زبان بولنے والوں کو قابل نہیں سمجھا جاتا، ایک لسانی اکائی کے لوگوں کو سندھ میں ایڈمنسٹریٹر لگایا گیا وفاقی حکومت نے یہ کیسے قبول کیا۔ وفاقی حکومت کے پاس کیا وجوہات ہیں جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت بلدیاتی حکومت کے بجائے بیوروکریٹ کے ذریعے ترقیاتی کام کرائے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں اور ہماری تھوڑی سی گفتگو پر سوالات کئے جاتے ہیں، بد قسمتی اس شہر کی ہے کہ اس صوبے میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت آگئی، جب جب مینڈیٹ ایم کیوایم کو ملا لوگ اسی دور کو یاد کرتے ہیں، ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کے دور کو ہی پورا پاکستان ترقی سے یاد کرتا ہے، صوبائی حکومت کے جرائم کی تاریخ پر کسی کو پریشانی نہیں۔

کنوینر ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ سندھ کو پیپلز پارٹی نے دو حصوں میں تقسیم کردیا، لسانی بنیادوں پر سندھ میں ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی نے لسانیت کو مزید ہوا دی، صوبے کی بات کرنا غداری ہے تو آئین کو دیکھیں، آئینی آپشن کو غداری کہنا آئین سے غداری ہے، صوبے کو بھی ڈسٹرکٹ کی طرح آبادی کی بنیاد ہر تقسیم ہونا چاہیے، کراچی کے ڈسٹرکٹ بناکر کیا یہ کہہ سکتے ہیں کہ کراچی تقسیم ہوگیا؟ ایم کیو ایم نے صوبے کو متحد رکھنے کیلئے اپنی نشستوں سے خالصتا سندھی بھائیوں کو جتوایا، کیا پیپلزپارٹی لاڑکانہ سے کبھی اردو بولنے والے کو جتواسکتی ہے؟

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کوئی مصنوعی تبدیلی ایم کیو ایم کو تبدیل نہیں کرسکتی، ہم بھی چاہتے ہیں ایک بار اتمام حجت ہو ہی جائے، مہاجر نفرتوں کا جواب بھی ہمیشہ پیار سے دیتے آئے ہیں لیکن اب ہمیں سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے، ہمارے پاس ایڈمنسٹریٹر کا فیصلہ لینے کا اختیار ہوتا تو ہم ایسا نہیں کرتے۔