Official Web

سی سی پی او لاہور سے تنازع پر آئی جی پنجاب کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

اہور: پنجاب حکومت نے سی سی پی او لاہور سے اختلافات پر آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو عہدے سے ہٹادیا۔

شعیب دستگیر پنجاب کے پانچویں آئی جی ہیں جنہیں گزشتہ دو سال کے دوران تبدیل کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مشاورت کے بعد آئی جی پنجاب کو ہٹایا  جس کا نوٹیفکیشن بھی وفاقی حکومت جاری کرے گی۔

وزیراعظم نے آئی جی پنجاب کے رویے پر ناراضگی کا اظہار کیا

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے آئی جی پنجاب کے رویے پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور انہیں تبدیل کیے جانے کے بعد نئے آئی جی کے لیے نام طلب کرلیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نئے آئی جی پنجاب کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کرے گی جس کے لیے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔

گزشتہ روز انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب شعیب دستگیر اور نئے تعینات ہونے والے سی سی پی او عمر شیخ کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آئی تھیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے دونوں پولیس افسران کے درمیان اختلافات پر آئی جی پنجاب سے ملاقات کی تھی اور ان کے تحفظات سنے تھے۔

عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب کو بلا کر مؤقف سنا گیا، سی سی پی او کو بھی بلایا جائے گا، سب کی سفارش کرتا ہوں اور کوئی فیورٹ نہیں، دونوں کا مؤقف سننے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔

آئی جی سے غیر مشروط معافی مانگنے پر تیار ہوں: عمر شیخ

دوسری جانب سی سی پی او لاہور عمرشیخ نے آئی جی پنجاب سے متعلق اختلافات کی خبروں کی وضاحت کی۔

پولیس سروس آف پاکستان چیپٹرکے اجلاس میں عمر شیخ نے کہا کہ انہوں نے آئی جی پنجاب کی کوئی حکم عدولی نہیں کی، پولیس افسران کےاجلاس میں کہی بات کو غلط طریقے سے آئی جی صاحب کوپہنچایا گیا وہ آئی جی پنجاب سےغیرمشروط معافی مانگنےکو تیار ہیں۔

سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ آئی جی ان کے کمانڈر ہیں اور ان کا حکم ماننا ان کی ڈیوٹی ہے،آئی جی پنجاب نے ابھی تک دو حکم دیے جن پرعملدرآمد کیا گیا۔

آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی معافی قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔