Official Web

انسداد وبا کی جنگ میں چین کی غیر معمولی کامیابیاں ،دنیا کے لئے قابل تقلید نمونہ

  • آٹھ ستمبر کو بیجنگ میں منعقدہ باوقار تقریب میں چینی صدرشی جن پھنگ نے انسداد وبا کی اس جنگ میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے والے افراد اور اداروں کو خصوصی قومی اعزازات سے نوازا  ۔ صدر مملکت نے اس تقریب میں چارشخصیات کو وبا کے خلاف غیر معمولی کردار ادا کرنے پر خصوصی اعزازات عطا کیے ۔ ان چار شخصیات میں چوٹی کے  ماہر تنفس  چونگ نانشان، جنہوں نے ۲۰۰۳ میں سارس وائرس   کی شناخت کی تھی  اور اب کووڈکے دوران بھی وائرس کے خلاف صف اول کے ماہر تھے ، روائیتی چینی ادویات کے ماہر  چانگ بو لی،   جنہوں نے روائیتی چینی ادویات اور مغربی ادویات کے ساتھ علاج  پر تحقیق کی قیادت کی تھی ، چانگ دنگ یو،  ووہان کے کورونا وائرس کے علاج کے ہسپتال کے سربراہ اور چھان وی  ، وہ فوجی سائنسدان جنہوں نے اس وائرس کے حوالے سے بنیادی تحقیق اور ویکسین کے حوالے سے اس پر تیاری میں قابل قدر کردار داد کیا  ۔ یہ وہ عظیم لوگ ہیں کہ جن کی شبانہ روز محنت نے عالمی برادری کو یہ تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا کہ چین کی اس جنگ کے خلاف فتح  کے تجربات سے استفادہ کرنا ہم سب کے مفاد میں ہے ۔

جب چین میں کو وڈ۔ ۱۹ کی وبا پھوٹی تو  فوری طور پر ووہان کو لاک ڈاون کیا گیا ، اس فیصلے پر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے خوب نکتہ چینی کی مگر چینی قیادت کسی بھی دباؤ کے سامنے نہ جھکی ،اور وقت نے ثابت کیا کہ چینی قیادت  عوام کے جان و مال کے تحفظ کو اولیت دیتی ہے اور اس کی خاطر سخت سے سخت فیصلے بھی کر سکتی ہے ، اور اپنی عوا م کی خاطر ہر دباؤ برداشت کرسکتی ہے۔ اس پہلے بڑے فیصلے کے بعد کی  تمام صورت حال اور تمام تر پیشرفت کو دیکھا اور اس بات کو کہنے میں کوئی  شک ہی نہیں کہ اس وبا نے جہاں ایک طرف چینی قیادت کی فیصلہ سازی ، دانش مندی اور معاملہ فہمی کو دنیا کے لیے مثال بنایا تو وہیں چینی عوام  دنیا کے سامنے ایک قوم بن کر ابھرے ۔ وہ قوم جو فوری طور پر صورت حال کے مطابق خود کو ڈھال لیتی ہے اور موقع محل کی مناسبت سے فیصلے لینے اور اس پر عمل کرنے   میں کسی قسم کی جھجک محسوس نہیں کرتی ۔ کہاں تو پورے چین میں سال نو کا جشن تیار تھا اور کہاں یہ عالم کہ حکومت کے ایک حکم پر تمام عوامی تو کیا نجیتقریبات بھی منسوخ کر دی گئیں ، سڑکوں پر ہو کا عالم طاری تھا ، عوام نے گھروں میں رہنے ، ماسک پہننے اور دیگر حفاظتی تدابیر پر سختی سے عمل کیا ۔ یہ بحیثیت قوم چینی عوام کی جانب سے اجتماعی ذمہ داری کی ایک روشن اور قابل تقلید مثال ہے ۔ماسکس کی مانگ بڑھی تو عوام ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آئے اور کیا بچے کیا  بوڑھے  سب نے اپنی جیبیں خالی کر دیں ، ہر ایک نے اپنی اپنی ہمت کے مطابق اپنے لوگوں کی مدد کی ، عوام کا یہ بے لوث جذبہ کسی صورت تھما نہیں بلکہ رضاکاروں کی صورت میں چینی عوام تو کیا یہاں بسنے والے غیر ملکی افراد نے بھی اس وقت میں چین کے ساتھ کھڑے ہو کر دوستی کا  حق ادا کر دیا ۔ طبی عملے  نے سخت مشکل  صورت حال میں ہمت نہیں ہاری  اور عزم و حوصلے کی روشن مثالیں قائم کیں۔ کیا  سپاہی کیا ڈاکٹر ، کیا صفائی کا عملہ ، سڑکوں پر دن میں کئی بار جراثیم کش سپرے کرنے والے، غرض چین کا ہر ہر فرد اس جنگ کا سپاہی بن گیا ۔اور پھر یہی نہیں اپنے ملک کے ساتھ ساتھ چین نے اور چینی عوام نے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی اس وبا  سے مقابلے کے لیے  بھرپور تعاون فراہم کیا  ۔ اس وبا نے جہاں بڑی بڑی نام نہاد طاقتوں اور ترقی یافتہ ممالک کے انتظام و انصرام کا پول کھولا ہے، وہیں چین  کی صحت عامہ کے  بنیادی ڈھانچے میں کی جانے والی  بھاری سرمایہ کاری اور بڑے شہروں سے لے کر دیہات تک صحت کے اس نظام میں معلومات اور تجربات کے تبادلے نے وبا کے پھیلاؤکو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔

اس وبا نے دنیا کی تاریخ میں چینی قوم کی جانب سے جرات ، خدمت،  ایثار ، عالمی امن و سلامتی کے اجتماعی احساس  کا ایک ایسا باب رقم کیا ہے جو رہتی دنیا تک قابل تعریف رہے گا اور ساتھ ہی ساتھ چینی عوام اور حکمران  جماعت کے درمیان قائم غیر معمولی  اعتماد اور تعاون کی بھی مثال قائم کی ہے ۔