Official Web

روشنائی کے ذریعے بلبلے جتنے باریک شمسی سیل تیار کرنے میں اہم کامیابی

ریاض: اب شمسی سیل کو اتنا باریک اور ہلکا بنانا ممکن ہوگیا ہے کہ وہ ایک بلبلے کے اوپر بھی ٹھہر سکتے ہیں۔

شاہ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ فزکس اور انجینیئرنگ کےماہرین نے انتہائی باریک شمسی سیل انک جیٹ ٹیکنالوجی سے تیار کئے ہیں ۔ اب ان کی بدولت بہت چھوٹے روبوٹ، ڈرون، حساس سینسر، جسم پر چپکنے والے بایوسینسر اور دیگر آلات کو توانائی فراہم کرنا بہت آسان ہوجائے گا۔

ٹیم میں شامل ماہر ڈاکٹر ایلوئسے بہار کہتی ہیں کہ’ اس ایجاد سے روبوٹ کی الیکٹرانک جلد بھی بنائی جاسکتی ہے جو ازخود دھوپ سے بجلی بناسکے گی۔ اس ایجاد کی بدولت جگہ گھیرنے والی بھاری بیٹریوں کی ضرورت ختم ہوجائے گی کیونکہ ہماری ایجاد سے کمرے کے اندر اور باہر، دونوں جگہ بجلی بنائی جاسکے گی۔‘

اس سے پہلے تک باریک ترین شمسی سیل دو طریقوں سے ہی بنائے جاتے رہے ہیں جن میں اسپن کوٹنگ اور تھرمل ایواپوریشن ٹیکنالوجی مشہور ہیں۔ لیکن ان طریقوں سے بنے شمسی سیل سخت، غیرلچکدار اور خاص شکل میں ہی ڈھالے جاسکتے ہیں۔ اسی لیے ماہرین نے انک جیٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک کے بعد ایک تہہ چڑھائی اور اس کے نتیجے میں  انقلابی شمسی سیل تیار کیا گیا۔

اس کے لیے شفاف اور موصل (کنڈکٹر) پالیمر استعمال کیا گیا جسے PEDOT:PSS یا پولی ( تھری فور ایتھائلین ڈائی آکسی تھائیوفین) پولی ایسٹرین سلفونیٹ کہا جاتا ہے۔ اس میں الیکٹروڈ کی پرتوں کے درمیان روشنی جذب کرنے والا فوٹووولٹائک مٹیریئل ایک سینڈوچ کی طرح رکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد پورے شمسی سیل کو محفوظ کرنے کے لئے اس پر ایک اور واٹرپروف مٹیریئل چڑھا گیا جسے پیرائلین کہا جاتا ہے۔

لیکن اس عمل کے لیے روشنائی تیار کرنا بہت بڑا مسئلہ تھا اور مطلوبہ جسامت کے قطروں کا حصول تقریباً محال تھا۔ لیکن اس کامیابی کے بعد شیشے پر شمسی سیل بنایا گیا۔ اس طرح اس کی افادیت 4.73 فیصد ہوگئی جو ابتدائی درجے میں ایک بہت اچھی کاوش ہے۔

لیکن ابھی اس انقلابی سولر سیل کی منزل بہت دور ہے کیونکہ ایک جانب تو اس افادیت بڑھانی ہے تو دوسری جانب اس کے عملی پہلوؤں پر کام کرنا باقی ہے۔