Official Web

مراد علی شاہ کی اسد عمر سے ملاقات، کراچی کی بہتری کیلیے رابطہ کمیٹی بنانے پر اتفاق

سلام آباد: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی اسد عمر سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے جس میں وفاق اور سندھ کے درمیان رابطہ کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

ترجمان وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی کے مطابق اسلام آباد میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر سے ملاقات کی، اس ملاقات میں ڈی جی این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل بھی موجود تھے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ صوبائی وزراء سید ناصر شاہ اور سعید غنی تھے۔

ملاقات کے دوران سندھ بالخصوص کراچی  کے مسائل کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور وفاق و سندھ کے درمیان رابطہ کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ جو پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے پارلی مینٹیرینز پر مشتمل ہوگی۔ کمیٹی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ،وفاقی وزرا علی زیدی اور امین الحق کے علاوہ وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ بھی شامل ہوں گے۔ کوآرڈینیشن کمیٹی وفاق اور صوبے کے درمیان سندھ بھر کے منصوبوں پر رابطہ کاری کے فرائض انجام دے گی۔

بعد ازاں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کے ہمراہ پریس  کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت کوشش کرتی رہی ہے، اس معاملے پر صوبائی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے، آئین کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومت کے اختیارات ہیں، تمام حکومتیں جن کے پاس اختیارات وہ مل کر کام کریں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے ساتھ شدید سیاسی اختلافات ہیں، لیکن  ترقیاتی کاموں پر صوبائی حکومت سے کوئی اختلاف نہیں، وزیر اعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو کراچی بھیجا، کراچی کے لیے وقتی طور پر نہیں طویل. بنیادوں پر کام کرنا ہے،  آج صوبائی حکومت کے ساتھ  6 مخلتف مسائل پر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، جن میں پانی اور سیوریج کے مسائل پر کام کرنے،  کچرا اٹھانے، نالوں کی صفائی اور تجاوزات ہٹانے، شہر کی سڑکوں کی بہتری اور  ٹرانسپورٹ کے نظام پر اتفاق رائے شامل ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ کوشش ہوگی مل بیٹھ کر مشاورت سے ان منصوبوں پر بات ہوگی، 6 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، دو ہفتوں میں منصوبوں کی فہرست کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا، وفاقی اور صوبائی حکومت کے منصوبوں آئندہ اجلاس ہفتے کو کراچی میں ہوگا، منصوبوں کی لاگت کو دیکھا جائے گا۔ عوام کی فلاح و. بہبود پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے، اس کا احتسابی عمل سے کوئی تعلق نہیں، احتساب بلا امتیاز ہونا چاہیئے، حکومت کے اپنے وزراء احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں، سیاست اور احتسابی عمل ساتھ ساتھ چلتے رہیں گے۔