Official Web

چین نے ہانگ کانگ سے متعلق سکیورٹی قانون منظور کر لیا

بیجنگ:  چین نے امریکا اور یورپی ممالک کی مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے ہانگ کانگ سے متعلق سکیورٹی قانون منظور کر لیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین کی پارلیمنٹ نے منگل کو ہانگ کانگ کے لیے سیکیورٹی قانون کی متفقہ طور پر منظوری دی ہے۔

پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے نئے سیکیورٹی قانون کا ڈرافٹ ابھی شائع ہونا باقی ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین کا سرکاری خبر رساں ادارہ منگل کو ہی نئے قانون کی بعض شقوں کو شائع کرے گا۔

چین کا کہنا ہے کہ ہانگ ہانگ میں گزشتہ برس شروع ہونے والے پرتشدد احتجاج کے بعد سیکیورٹی قانون کی ضرورت پیش آئی ہے جس کا مقصد دہشت گردی، بغاوت، علیحدگی پسندی اور غیر ملکی قوتوں کے ساتھ ملی بھگت جیسے اقدامات سے نمٹنا ہے۔

چین کی سرکاری نیوز ایجسنی نے رواں ماہ مسودہ قانون کی بعض شقیں جاری کی تھیں جس کے مطابق ہانگ کانگ کے موجودہ قوانین کو ختم کرنے اور اس کی تشریح کا اختیار چین کی پارلیمنٹ کی ٹاپ کمیٹی کے پاس ہو گا۔

چین اور ہانگ کانگ کے حکام کہہ چکے ہیں کہ سکیورٹی قانون مسائل پیدا کرنے والوں کے لیے ہے اور شہریوں کے حقوق، آزادی اور سرمایہ کاروں کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

نئے قانون کی منظوری کے بعد چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں نیشنل سیکیورٹی آفس کا قیام بھی متوقع ہے جہاں سے شہری حکومت کی نگرانی، رہنمائی اور اس کی مدد جاری رکھی جائے گی۔

یاد رہے کہ ہانگ کانگ برطانیہ کی کالونی تھی جسے 1997ء میں ایک معاہدے کے تحت برطانیہ نے چین کے حوالے کیا تھا۔

یکم جولائی کو ہانگ کانگ کی چین کو حوالگی کے 23 برس مکمل ہو رہے ہیں۔ اس سلسلے میں چین مخالف دھڑوں کی جانب سے تقریبات کا اعلان کیا گیا ہے اور احتجاج بھی متوقع ہے۔

تاہم پولیس نے یکم جولائی کی تقریبات پر پابندی عائد کر دی ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے چار ہزار اہلکاروں کو سٹینڈ بائی پر رکھا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ یکم جولائی کو مظاہرین پر نئے سیکیورٹی قانون کا اطلاق ہو گا یا نہیں۔

واضح رہے کہ امریکا اور برطانیہ سمیت مختلف ممالک نے چین کے نئے سکیورٹی قانون کی مخالفت کی ہے۔

برطانیہ کا کہنا ہے کہ چین کی پارلیمنٹ سے منظور ہونے والا سیکیورٹی قانون عالمی قوانین اور دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔ ہانگ کانگ سے متعلق معاہدہ ون کنٹری ٹو سسٹم فارمولے کے تحت ہانگ کانگ کو خودمختاری دیتا ہے۔

جاپان کی کابینہ کے سیکریٹری یوشی ہائیڈ سوگا کا کہنا ہے کہ چین کو ہانگ کانگ سے متعلق سکیورٹی قانون کی منظوری پر مایوسی ہو گی۔

یورپین پارلیمنٹ نے رواں ماہ ہی ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اگر چین نے ہانگ ہانک پر سیکیورٹی قانون نافذ کیا تو اس اقدام کو عالمی عدالتِ انصاف میں چیلنج کیا جائے گا۔

امریکا نے اپنے قوانین کے تحت ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت ختم کرنا شروع کر دی ہے۔ واشنگٹن نے ہانگ کانگ کے لیے دفاعی پیداوار کی برآمد روک دی ہے اور ٹیکنالوجی کی مصنوعات تک اس کی رسائی محدود کر دی ہے۔