چینی سکینڈل: پیپلز پارٹی نے وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے چینی سکینڈل پر وزیراعظم عمران خان، عبدالحفیظ شیخ، اسد عمر عبدالرزاق داؤد اور عثمان بزدار کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر دیا ہے۔

پیپلز پارٹی نے نے الزام عائد کیا ہے کہ فرانزک چیزوں کو مزید بگاڑنے کے لیے کرایا گیا۔ نیب عوام کی جیبوں پر تین سو ارب کا ڈاکہ مارنے والوں کو پکڑ کر غیر جانبداری ثابت کرے۔

کراچی میں سعید غنی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جن کی وجہ سے 300 ارب سے زائد پی ٹی آئی کی ٹیم میں گئے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ وزیراعظم کابینہ کی صدارت کرتے خود فیصلے کرتے ہیں اور بعد میں مکر جاتے ہیں، شور مچنے پر کہتے ہیں کہ کس نے کہا تھا تحقیقات کرو؟

سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کیخلاف مہم شروع کی ہوئی ہے۔ حکومتی لوگوں سے سوال ہے کہ وزیراعظم نے جو کمیشن بنایا، وہ کس لئے بنایا گیا تھا؟ فریال تالپور، آغا سراج درانی اور سید خورشید شاہ کو کونسی فرانزک پر گرفتار کیا گیا تھا؟ یہاں چونکہ پی ٹی آئی کے کماؤ پوت پھنس رہے تھے اس لئے کہا گیا کہ فرانزک کرائی جائے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ چینی برآمد ہونے کے ذمہ دار وزیراعظم ہیں۔ چینی پر صرف پنجاب نے سبسڈی دی اور کسی صوبے نے نہیں دی۔ جس شعبے کا کوئی وزیر نہ ہو، اس کا وزیر، وزیراعظم ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے بطور کامرس کے وزیر سمری کو پڑھا اور چینی برآمد کرنے کی اجازت دی۔

چینی مہنگی کرنے والے ذمہ داروں کا تعین کرنا کمیشن کا کام تھا۔ چینی کی قیمتوں میں نومبر 2019ء سے فروری 2020ء تک بے پناہ اضافہ ہوا۔ نیب نے کیوں اسد عمر، حفیظ شیخ، رزاق داؤد اور وزیراعظم کو گرفتار نہیں کیا؟ یہ سب ڈرامہ ہے۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ کا مقصد اپوزیشن کو دبانا ہے۔