Official Web

ایمرجنسی میں ہوٹلز کو قرنطینہ میں تبدیل کرنے کے احکامات کیخلاف درخواست خارج

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کورونا ایمرجنسی میں تھری اور فور اسٹارز ہوٹلز کو قرنطینہ میں تبدیل کرنے کے خلاف درخواست خارج کر دی۔

ہنگامی صورتحال میں تھری اور فور اسٹارز ہوٹلز کو قرنطینہ بنانے کے احکامات کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سراہی میں ہوئی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آئینی ایمرجنسی بھی نافذ ہو جائے تب بھی بنیادی حقوق کومعطل نہیں کیا جا سکتا، جس پر

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عوامی تحفظ کی بات ہو تو اس کے لیے حکومت میرا گھر بھی استعمال کر سکتی ہے۔

وکیل نے کہا کہ 20 مارچ کے بعد ہوٹل کے تمام اسٹاف کو چھٹی دے دی، صرف 8 گارڈز ڈیوٹی پر ہیں، یہ نجی پراپرٹی ہے، حکومت کو اسے قرنطینہ بنانے کا کوئی اختیار نہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ حکومت پرائیوٹ پراپرٹی کے بجائے سرکاری املاک کا استعمال کرے، حکومت وزیراعظم کا گھر قرنطینہ کے طور پر استعمال کیوں نہیں کرتی؟

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزارسمجھتا ہے کہ فیصلے سے اسےنقصان ہو گا تو بعدمیں ہرجانے کا دعویٰ کر سکتا ہے، کیا اس صورتحال میں دوسرے ملکوں کی عدالتوں نےحکومتی معاملات میں مداخلت کی؟

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مجھے دوسرے ممالک کا نہیں معلوم، مجھے تو آئین کےتحت حاصل اپنے حقوق چاہئیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے تھری اور فور اسٹار ہوٹلز کو قرنطینہ میں تبدیل کرنے کے خلاف درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ غیرمعمولی حالات ہیں جن میں انفرادی حقوق پر عوامی مفاد کو ترجیح حاصل ہے، کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اقدامات بلاشبہ عوام کے تحفظ کے لیے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ اگر پٹیشنر کے ہوٹل کو فیصلے سے نقصان ہوا تو اس کے لیے بھی قانونی راستہ اپنایا جا سکتا ہے۔

عدالت نے تھری اور فور اسٹارز ہوٹلز کو قرنطینہ میں تبدیل کرنے کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا۔

یاد رہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کورونا ایمرجنسی کی صورت میں ہوٹلز کو قرنطینہ بنانے کا حکم دیا تھا جسے نجی ہوٹل کی جانب سے عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔

درخواست گزار نے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ہیلتھ، چئیرمین این ڈی ایم اے اور چیف کمشنر اسلام آباد کو فریق بنایا تھا۔

%d bloggers like this: