Official Web

پاکستان کی کرکٹ درست سمت میں ہے، مصباح الحق

لاہور: قومی ٹیم کے ہیڈکوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کرکٹ درست سمت میں ہے اور اگلی سیریز میں بہتر نتائج کے لیے پرامید ہیں۔

قومی ٹیم کے ہیڈکوچ نے کہا ہے کہ جب سے ذمہ داریاں سنبھالی ہیں، ایک ہی چیز پر فوکس تھا کہ سمت کو درست کرنا ہے، اس کے لیے بہت سے تجربات کیے ہیں جن سے پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس کا گراف بلند ہوسکے، بہت سے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا ہے، شروع میں وہ نتائج نہیں آئے جب آپ نے چیزیں ٹھیک کرنا ہوں تو ایسا ہوتا ہے، سری لنکا، آسٹریلیا اور بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کھیلیں، ان میں اچھے نتائج آنے میں وقت لگا، اصل چیز نیک نیتی اور درست پلاننگ کی ہے، وہ میں سمجھتا ہوں کہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

ہیڈ کوچ نے کہا کہ پہلے سے حالات اب کافی بہتر ہیں،درست سمت میں گامزن ہوچکے ہیں، آگے بھی جو سیریز ہیں، ان میں اچھے نتائج اور پرفارمنس میں بہتری کے لیے کوشاں ہیں، سب مل کر تبادلہ خیال کررہے ہیں کہ کس طرح چیزوں کو مزید بہتر کیا جاسکتا ہے، مجھے خوشی ہے کہ ہم اپنے فیصلوں کی بدولت درست سمت سے آگے بڑھ رہے ہیں، ہم نے موجودہ صورت حال سے نکل کر آگے مستقبل کے لئیے سوچنا ہے، جولائی میں ہمیں انگلینڈ کے خلاف سیریز کھیلنی ہے، تیاری کے لیے گیپ ضرور آیا ہے لیکن اب گھر پر رہ کر تمام پرانی ویڈیوز کو دیکھ کر یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہےکہ ہمارے میں کس کس شعبے میں کہاں کہاں خامیاں ہیں، جن کو بہتر بنانے پرتوجہ دینا ہوگا۔

چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ حریف ٹیم کے پلس اور منفی پہلووں کو بھی دیکھا جارہا ہے، اپنے کھلاڑیوں کی بھی ویڈیوز دیکھ رہے ہیں کہ وہاں کی کنڈیشنز میں کس چیز پر کام کرواکر ان سے اچھی کارکردگی لی جاسکتی ہے، زندگی اس وقت نارمل نہیں، ایسا صرف ہمارے ساتھ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہورہاہے۔بہت سی چیزیں تبدیل ہورہی ہیں، ہمیں بھی حالات کےمطابق خود کو تیار کرنا ہے، ہمیں آگے بڑھنا ہےاورمحدود سہولیات میں رہتے ہوئے فٹ رہنا ہے جوکہ مشکل ہے لیکن جیسے بھی حالات ہیں، اسی میں ہی ہم نے اپنی تیاری کرنی ہے۔

پی ایس ایل میں اسلام آباد یونائیٹیڈ کی کوچنگ کرنے والے مصباح الحق نے ٹیم کی آخری پوزیشن پر تنقید کو مسترد کردیا، ان کا کہنا ہے کہ مجھے افسوس نہیں کہ اسلام آباد یونائیٹیڈ کی کوچنگ کیوں کی، میں سمجھتا ہوں کہ مجموعی طورپر ہم نے اچھی کرکٹ کھیلی، حالات بھی ہمارے حق میں نہیں گئے، ایک میچ میں 209 رنز کرنے کے بعد ڈک ورتھ فارمولے پر شکست ہمارا مقدر بنی، پورے ایونٹ میں ملتان سلطانز واحد ٹیم تھی ، جو آگے جانے کے لیے کلیئر تھی، دوسری ہر ٹیم کا دارومدار آخری میچ کے نتیجہ پر تھا، ہم ابھی اگر وہ میچ جیتے تو دوسرے یا تیسرے نمبر پر آجاتے، اگر ایسا ہوتا تو شاید پھر لوگ یہ بات نہ کرتے، ہم یہ میچ ہارکر چھٹے نمبر پر پہنچے، اس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ کیا صورت حال تھی۔ بطور کوچ اپنی طرف سے بہترین طریقے سے کرکٹ کھیلنے کی کوشش کی۔

%d bloggers like this: