Official Web

جاپانی سیٹلائٹ کا پست ترین ارضی مدارمیں گردش کا نیا ریکارڈ

ٹوکیو: جاپان کی خلائی ایجنسی جاکسا نے ایک دلچسپ عالمی ریکارڈ اپنے نام کیا ہے جس کے تحت انہوں نے ایک تجرباتی سیٹلائٹ کو نچلے ترین زمینی مدار میں بھیجنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

جاپان اایئرواسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی ( جے اے ایکس اے) باضابطہ طورپر اپنے خاص تجرباتی مرحلے میں ’سپر لو آلٹی ٹیوڈ ٹیسٹ سیٹلائٹ‘ (ایس ایل اے ٹی ایس) کے تحت ’ سومابے‘ سیٹلائٹ کو یکم اکتوبر سے 23 دسمبرتک انتہائی نچلے زمینی مدار میں کامیابی سے رکھا ۔ ایجنسی نے 167 کلومیٹر یا 104 میل اونچائی تک ہی سیٹلائٹ کو محدود رکھا۔ اس لحاظ سے یہ انتہائی نچلے مدار میں زیرِ گردش پہلا سیٹلائٹ بھی ہے اور اس کی تصدیق گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے کردی ہے۔

نچلے مدار کے فوائد

زمین کے انتہائی نچلے مدار میں بھیجے جانے والے سیٹلائٹ بہت مفید ثابت ہوتےہیں۔ زمین سے قربت پر یہ جنگلات، سمندروں اور دیگر قدرتی خدوخال کا بہت اچھی طرح مطالعہ کرسکتے ہیں۔ لیکن قربت کی وجہ سے زمین کے بڑے رقبے پر ان کی نظر نہیں رہتی۔ دوسری جانب اصل نچلے زمینی مدار یا لو ارتھ آربٹ کی بلندی 2000 کلومیٹر ہے جہاں موجود سیٹلائٹ بلندی پر رہتے ہوئے زمین کے ایک وسیع علاقے کو دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن یہاں ان کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ وہ زمین کی نہایت واضح اور تفصیلی تصاویر نہیں لے سکتے۔

جاپان نے یہ تجربات اس لیے انجام دیئے ہیں کہ زمین سے 200 سے 300 کلومیٹر بلندی پر سیٹلائٹ بھیجنے کا جائزہ لیا جاسکے۔ یہاں سے زمین کی عمدہ اور تفصیلی تصاویر لی جاسکتی ہیں۔ لیکن یہاں فضائی دباؤ ہوسکتا ہے اور ایٹمی آکسیجن کی کچھ مقدار کسی بھی مصنوعی سیارچے کو خراب بھی کرسکتی ہے۔

اسی لیے جاپانی سائنسدانوں نے سیٹلائٹ پر خاص قسم کا مٹیریل چڑھایا جو آکسیجن سے مزاحمت رکھتا ہے اور گیس تھرسٹر کے علاوہ آئن انجن بھی نصب کیا۔ اس طرح سیٹلائٹ متاثر ہونے سے بچا رہا اور نہایت ہموار انداز میں اس نے تصاویر بھی لیں۔ سوبامے سیٹلائٹ مسلسل سات روز تک 167 کلومیٹر بلندی کے مدار پر موجود رہا اور کئی زبردست تصاویر بھیجیں۔