Official Web

بھارت میں شہریت سے متعلق متنازع قانون پر عمل روکنے کی درخواست مسترد

نئی دلی: بھارتی سپریم کورٹ نے شہریت سے متعلق متنازع قانون پرعمل روکنے کی درخواست مسترد کردی۔

بھارتی سپریم کورٹ میں شہریت سے متعلق مودی سرکار کی جانب سے منظور کرائے گئے بل کے خلاف 60 سے زائد درخواستیں دائر ہوچکی ہیں، ان درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ قانون آئین کی روح سے متصادم ہے، اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے اور عدالت کی جانب سے فیصلے تک اس پر عمل درآمد روک دیا جائے۔

درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انڈیا شرد اروند بوبڈے نے کی، قانون پرعمل روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت جنوری میں موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ شہریت سے متعلق قانون میں ترمیم کی وجہ عام کرے تاکہ عوام میں اس کے مقاصد سے متعلق خدشات دور ہوں۔

واضح رہے کہ مودی سرکار نے اپنی اکثریت کی بنیاد پر بھارتی پارلیمنٹ سے شہریت سے متعلق قانون میں ترمیم منظور کرائی ہے جس کے تحت بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان کی 6 مذہبی اکائیوں ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جائے گی۔