Official Web

چیف جسٹس پاکستان کی مشرف فیصلے سے منسوب گفتگو کی وضاحت ضروری ہے، فواد چوہدری

وفاقی وزیر  برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ سابق صدر اور  آرمی چیف جنرل ریٹائڑد پرویز مشرف کی سزائے موت کے عدالتی فیصلے سے یہ تاثر بڑھا ہے کہ ادارے ایک دوسرے کو نیچا دکھانا چاہتے ہیں۔

اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے گزشتہ روز سنگین غداری کیس میں سابق صدر  پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔

اس حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں وفاقی وزیر فواد چوہدری، سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے معطل رہنما حامد خان نے گفتگو کی۔

دوران گفتگو وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ عدلیہ اور فوج دونوں ہی ملک کے اہم ادارے ہیں اس لیے اداروں کو آپس میں بات کر کے اپنی حدود طے کر لینی چاہئیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ مشرف کی سزائے موت کے فیصلے کے اثرات اچھے نظر نہیں آ رہے، اس فیصلے سے یہ تاثر بڑھا ہے کہ ادارے ایک دوسرے کو نیچا دکھانا چاہتے ہیں۔

 قانون کی شکل موم کی ناک جیسی ہو گئی ہے: سابق اٹارنی جنرل

سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ پہلا فوجداری کیس ہے جس میں مختصر فیصلہ پہلے آیا، کیس میں چند دن دیئے جاتے جس کا ہائیکورٹ نے بھی کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلوں میں شدید تضاد آگیا ہے، ادارے کو ٹیک اوور کیا جا رہا ہے، قانون کی شکل موم کی ناک جیسی ہو گئی ہے اور یہ رجحان خوش آئند نہیں ہے۔

سابق اٹارنی جنرل نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کو فیصلہ چیلنج کرنا چاہیے کیونکہ ہائیکورٹ میں کیس چلا تو فیصلہ نہ صرف معطل ہو گا بلکہ ختم ہو جائے گا۔

طاقت کا ناجائز استعمال کرکے ملک پر قابض ہونےکی روایت کو ختم ہونا تھا: حامد خان

ادھر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے معطل رہنما حامد خان نے پرویز مشرف کی سزائے موت کے فیصلے کو آئین اور قانون کی منشا کے مطابق قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ طاقت کا ناجائز استعمال کرکے ملک پر قابض ہونےکی روایت کو ختم ہونا تھا، پرویز مشرف عدالت کاسامنا نہیں کر پا رہے تھے کیونکہ ان کے پاس اپنی صفائی میں کہنے کو کچھ نہیں تھا مگر  پرویز مشرف 1976 کے قانون کے مطابق اپیل کر سکتے ہیں۔