Official Web

عراقی وزیراعظم کا استعفیٰ منظور، مظاہرین کا نئے انتخابات کا مطالبہ

عراقی پارلیمنٹ نے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کا استعفیٰ منظور کرلیا۔

عرب میڈیا کے مطابق اتوار کو دارالحکومت بغداد میں ہونے والے اجلاس میں عراقی پارلیمنٹ نے وزیراعظم کا استعفیٰ منظور کیا۔

نئے وزیراعظم کے انتخاب تک عادل عبدالمہدی ہی نگران وزیراعظم کے طور پر ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔

2 ماہ میں 400 ہلاکتیں: عراقی وزیراعظم کا بالآخر مستعفی ہونے کا اعلان

عادل عبدالمہدی نے گذشتہ دنوں نجف اور ناصریہ میں مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کے تشدد کے نتیجے میں ہونے والی 50 ہلاکتوں کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد کابینہ نے بھی ان کے استعفے کی منظوری دیدی تھی۔

حالیہ مظاہروں میں شہریوں کی ہلاکت پر عراق کے مذہبی رہنما آیت اللہ سیستانی کی جانب سے بھی شدید تنقید کی گئی تھی۔

ایک عراقی ماہر قانون کے مطابق آئین کی روشنی میں وزیراعظم کے استعفے کے ساتھ نائب وزیراعظم اور پوری کابینہ بھی مستعفی ہوگئی ہے اور پارلیمنٹ اراکین کو نئی حکومت بنانے کے لیے 30 روز کی مہلت ہے۔

یاد رہے کہ عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے گزشتہ سال ہی اقتدار سنبھالا تھا، اس سے قبل وہ نائب صدر، وزیرتیل اور وزیرخزانہ کے عہدوں پر فائز رہے ہیں۔

عراق میں حکومت کیخلاف مظاہرے جاری، ہلاکتیں 46 ہوگئیں

واضح رہے کہ عراق میں گذشتہ 2 ماہ سے ملک میں بدعنوانی، مہنگائی اور بیروزگاری اور پانی و بجلی جیسی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف مظاہرے جاری تھے جس میں مظاہرین عراقی وزیراعظم اورحکومت کے استعفے سمیت نئے انتخابات کا مطالبہ کررہے تھے۔

2 ماہ کے مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں 430 افراد ہلاک اور19 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں جب کہ سیکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔

عراق میں ایک اور ایرانی قونصل خانہ نذر آتش

دوسری جانب مظاہرین نے وزیراعظم کے استعفے کو خوش آئندقرار دیتے ہوئے اسے اپنے مطالبات کے سامنے سمندر میں ایک قطرہ قرار دیا ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں مکمل تبدیلی چاہتے ہیں اوراس وقت تک گھر نہیں جائیں گے جب تک پارلمینٹ تحلیل کرکے نئے انتخابی قوانین کے تحت انتخابات کا اعلان نہیں کیا جاتا۔