Official Web

عراق: حکومت مخالف مظاہرے، مزید 28 جاں بحق، فوجی کمانڈر برطرف

بغداد:  عراق میں حکومت مخالف احتجاج جاری ہے جبکہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر براہ راست گولیوں اور آنسو گیس استعمال کرنے کے بعد مزید 28 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’الجزیرہ‘‘ کے مطابق عراق ميں سکيورٹی فورسز کی مظاہرين کے خلاف فائرنگ کے نتيجے ميں 22 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، یہ کارروائی جنوبی شہر الناصريہ ميں کی گئیں، حکومت مخالف مظاہرين کے خلاف فورسز کی کارروائی ميں جانی نقصان کی تصديق حکومتی اور طبی ذرائع نے کر دی ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی ميں 180 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جن ميں سے کئی کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور انہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ الناصريہ ميں تازہ جھڑپ اس وقت ہوئی جب سکيورٹی دستوں نے ان دو پلوں پر سے مظاہرين کو منتشر کرنے کی کوشش کی جن پر وہ کئی ايام سے قابض ہيں۔

خبر رساں ادارے ’’العربیہ‘‘ کے مطابق عراقی وزیراعظم عادل عبد المہدی نے جمعرات کو فوجی کمانڈر جنرل جمیل شمارے کو حالات کنٹرول کرنے کے لیے آج ہی الناصریہ بھیجا تھا جہاں حالات خراب ہو گئے اور کریک ڈاؤن کے دوران 28 شہری ہلاک ہو گئے۔

28 شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد عراقی وزیراعظم عادل عبد المہدی نے آپریشن کی سربراہی کرنے والے فوجی کمانڈر کو برطرف کر دیا ہے اس بات کی تصدیق عراقی میڈیا نے بھی کی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق بغداد اور ملک کے جنوبی حصے ميں قريب حکومت مخالف مظاہرے جاری ہيں۔ مظاہرين سياسی اصلاحات، نظام ميں از سر نو تبديلی اور بد عنوانی کے انسداد کے مطالبات کر رہے ہيں۔ الناصريہ ميں تازہ کشيدگی نجف ميں ايرانی قونصليٹ کو آگ لگائے جانے کے ايک روز بعد سامنے آئی۔

مظاہرين بغداد حکومت کی مبينہ پشت پناہی پر پڑوسی ملک ايران سے بھی نالاں ہيں۔ عراق ميں پچھلے دو ماہ سے جاری احتجاجی تحريک اور سراپا احتجاج مظاہرين کے خلاف سکيورٹی دستوں کی کارروائی ميں اب تک قريب 350 افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔ دوران زخمی ہونے والوں کی تعداد پندرہ ہزار سے بھی زيادہ ہے۔

دريں اثناء ايران نے نجف ميں قونصل خانے کو نذر آتش کيے جانے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کارروائی ميں ملوث افراد کے خلاف فوری اور فيصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کيا ہے۔