Official Web

پاکستان میں ٹائیفائیڈ کا جرثومہ عالمی شکل اختیار کرنے لگا، عالمی ادارہ صحت کی ہیلتھ ایڈوائزری جاری

کراچی: پاکستان میں ٹائیفائیڈکا جرثومہ پولیو وائرس کی طرح عالمی شکل اختیار کر رہا ہے، عالمی ادارہ صحت نے بھی پاکستان میں XDR ٹائیفائیڈ وبائی صورت اختیارکرنے کے حوالے سے ہیلتھ ایڈوائزری جاری کردی جبکہ امریکی حکام نے بھی حکومت پاکستان کوٹائیفائیڈ جراثیم کے خاتمے کے لیے اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں 2016 میں ٹائیفائیڈ کا نیا اور طاقتور جراثیم XDR سامنے آیا ہے جس پر ملک میں دستیاب ادویات بے اثر ہو گئی اور مذکورہ جراثیم نے دستیاب دواؤں کے خلاف مزاحمت بھی اختیارکر لی جس پرملک بھر کے معالجین کو تشویش اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، یہ جراثیم گزشتہ سال حیدرآباد اورکراچی میں رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد یہ جراثیم مسلسل حملہ آور ہو رہا ہے۔

تازہ ترین صورتحال کے مطابق XDR جراثیم ملک بھر میں حملہ آور ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت سندھ نے پہلے مرحلے میں 9 ماہ سے 15 سال تک کی عمر کے بچوں کو مفت ٹائیفائیڈ ویکسین لگانے کی مہم شروع کی جس کے بعد اب اس ویکسین کوبچوں کے قومی حفاظتی ٹیکے پروگرام ( EPi ) پروگرام میں بھی شامل کر لی گئی ہے، عالمی ادارہ صحت اور ویکسین ڈویلپمنٹ کے مطابق پاکستان میں ٹائیفائیڈ ویکیسن کو ای پی آئی پروگرام میں شامل کیے جانے کے اقدام کو خوش آئند قراردیا ہے۔

حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے دنیا کے تمام ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے ایک ایڈوائزری بھی جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر XDR ٹائیفائیڈ جراثیم تیزی سے پھیل رہا ہے اور XDR جراثیم نے پاکستان میںٹائیفائیڈکی وبائی صورت اختیارکرلی ہے اور پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے مسافروں میںٹائیفائیڈکے کیسسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

ادھر امریکی حکام نے بھی پاکستان میں XDR ٹائیفائیڈ جراثیم کی وبائی صورت پر تشویش کا اظہار کیا ہے اورحکومت پاکستان کو اپنے تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی ہے ،پاکستان میں ٹائیفائیڈ کے جراثیم نے نئی شکل اختیار کیے جانے کے بعد دنیا میں بھی تشویش کی لہر دوڑگئی ، دنیا کے ممالک اس پر بات غورکررہے ہیں کہ پاکستان میں ٹائیفائیڈ کا نیا جرثومہ XDR دیگر ممالک تک نہ پھیل جائے ۔

دریں اثناء قومی ادارہ برائے اطفال صحت کے سربراہ پروفیسر جمال رضا اور پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹرخالد شفیع نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان ٹائیفائیڈکے نئے جراثیم کی وباء کی لپیٹ میں ہے اس جراثیم کیخلاف دستیاب ادویات بے اثر ہوگئی ہیں جس کے بعد نئی اور ریزوف ادویات استعمال کرنا پڑرہی ہیں اس سے قبل ٹائیفائیڈکے جراثیم پر Cefixime کیمیکل گروپ والی ادویات استعمال کی جاتی تھی جو نئے جراثیم پر اثر انداز نہیں ہورہی اور جراثیم نے اس گروپ کی ادویات کیخلاف مزاحمت اختیارکرلی ہے جوایک خطرناک صورت ہے۔

ٹائیفائیڈ کا جراثیم اب خطرناک صورت اختیارکرگیا ہے، انھوں نے کہاکہ خطرہ اس بات کا ہے کہ یہ جراثیم پاکستان میں اپنا حب نہ بنالے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن نے حکومت سندھ سے درخواست کی تھی کہ ٹائیفائیڈکے موجودہ جراثیم نے ادویات کیخلاف مزاحمت اختیارکرلی ہے لہذا نئے جراثیم کے خاتمے کیلیے نئی ویکسین کوای پی آئی پروگرام میں شامل کیا جائے۔

%d bloggers like this: