Official Web

ایران کیساتھ جنگ نہیں چاہتے لیکن دفاع کیلئے ہر پل تیار ہیں: شاہ سلمان

ریاض:  سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان کا کہنا ہے کہ ریاض تہران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا مگر اپنے دفاع کرنے کے لئے ہر پل تیار ہے۔

شوریٰ کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عالمی برداری ایران کے میزائل اور ایٹمی پروگرام کو روکنے میں کردار ادا کرے، اپنا دفاع کے لئے انتہائی اقدام اٹھانے میں ایک لمحہ کی تاخیر نہیں کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران سے لڑائی نہیں چاہتا، جنگ عالمی معیشت کو تباہ کر دیگی: محمد بن سلمان

شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملے میں ایرانی اسلحہ استعمال ہوا، عالمی برادری ایران کے ایٹمی اور میزائل پروگرام کوروکنے میں کردار ادا کرے۔

سعودی فرمانروا نے آرامکو کے حکام کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حملے کے بعد ارامکو نے تیل کی سپلائی کو مختصر وقت میں دوبارہ بحال کر کے دنیا کو پیغام دیا کہ سعودی عرب تیل کی عالمی طلب کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

خادم حرمین شریفین نے کہا کہ سعودی عرب نئے قومی اہداف حاصل کرنے کے لیے اپنے اقتصادی ڈھانچے میں تنوع پیدا کرنے کے سلسلے میں پرعزم ہے۔ ہمارے شہری ہمارا بنیادی ہدف اور امیدوں کا مرکز ہیں۔ افرادی قوت کو فروغ دینے کے سلسلے میں کافی کام کر لیے ہیں۔ وطن عزیز کے لڑکوں اور لڑکیوں کو سعودی لیبر مارکیٹ کے لیے بڑی حد تک تیار کر لیا گیا ہے۔

شاہ سلمان نے خواتین سے متعلق قومی پالیسی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کا مشن جاری رکھے گا۔ وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں خواتین کی شرکت کا تناسب بڑھاتے رہیں گے۔علاوہ ازیں بے روزگاری کی شرح کم کرنے اور سعودی عرب کے مردوں اور خواتین کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

شاہ سلمان نے کہا کہ اس حقیقت کا تذکرہ بڑے فخر کے ساتھ کرنا چاہوں گا کہ 2017 میں سعودی خواتین 19.4فیصد میدان عمل میں تھیں۔ 2019 میں ان کا تناسب بڑھ کر 23.2 فیصد ہوگیا ہے۔

شاہ سلمان نے مزید کہا کہ سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے دوران تیل کے ماسوا قومی آمدنی کی شرح نمو 3 فیصد ہوگئی ہے۔ 2018 کی دوسری سہ ماہی میں یہ شرح نمو 2.5 فیصد تھی۔ اعدادوشمار بتا رہے ہیں کہ تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی کی شرح 15فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

شاہ سلمان نے سعودی مارکیٹ میں آرامکو کے حصص کے حوالے سے کہا کہ سال رواں کے دوران اداروں کی تعداد میں 13 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔